نئی دہلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )نئی دہلی میں سرکاری سرپرستی میں قائم” ڈیجیٹل فرانزکس ریسرچ اینڈ اینالیٹکس سینٹ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز کی تعداد کے بارے میں جھوٹے دعوئوں کو حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں بے نقاب کیاگیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس اپنی سابقہ رپورٹوں پر قائم ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس لاکھ سے زائد بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات ہیں جس کو ڈی ایف آراے سی نے غلط قرارد یتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ بھارتی اخبارات ” جنستہ ”اور ”دینک جاگرن”سمیت بھارتی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹوں میں کہاہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے بھارت بھر میں مرکزی سکیورٹی فورسز کے3.4لاکھ اہلکار تعینات کئے ہیں۔ڈیجیٹل فرانزکس ریسرچ اینڈ اینالیٹکس سینٹر نے دعوی کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے تقریبا 1.3 لاکھ فوجی اورسی آرپی ایف کے 60,000اہلکارتعینات ہیں۔ تاہم بھارت کے انگریزی اخبارات ”دی ایشین ایج” اور”دکن کرونیکل”نے” وادی کشمیرکی حفاظت پر 10لاکھ فوجی مامور” کے عنوان سے 18اگست 2019 کو اپنی رپورٹیں شائع کیں جن سے اس دعوے کی نفی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ پی ڈی پی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 2 مارچ 2021کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجی موجود ہیں۔ انہوں نے کہاتھا کہ علاقے میں دس لاکھ سے زائد فوجیوںکی موجودگی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ کشمیر ایک ایسا مسئلہ ہے جس کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔دی ایشین ایج، دکن کرانیکل اور پی پی ڈی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے رپورٹس اوربیانات سے نئی دہلی میں سرکاری سرپرستی میں قائم ڈیجیٹل فرانزکس ریسرچ اینڈ اینالیٹکس سینٹر کی ساکھ پر سوالات کھڑے ہوتے ہیں اوراس کے نام نہاد فیکٹ چیک کے دعوئوں کی قلعی کھل جاتی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد یقیناً دس لاکھ سے زائد ہے جس کو پاکستانی میڈیا خاص طورپر کشمیرمیڈیا سروس وقتاًفوقتاً حقائق کے ساتھ پیش کرتا رہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کی وادی کشمیر، خطہ جموں اورلداخ میں اس وقت 11لاکھ کے قریب بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات ہیں جن میں بھارت کی ریگولر فوج،پیراملٹری سی آرپی ایف ، بی ایس ایف،آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف، ایس ایس بی، پولیس ، ایس اوجی، ایس پی او اوروی ڈی جی شامل ہیں جبکہ این آئی اے ، آئی بی اوردیگر بھارتی ایجنسیوں کے اہلکار اس کے علاوہ ہیں۔