مظفر آباد: جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے کہا ہے کہ آزادی پسند سیاسی رہنما اور پارٹی چیئرمین محمد یاسین ملک گزشتہ پانچ سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میںغیر قانونی طور پر نظر بند ہیں اور وزیر اعظم نریندرمودی کی زیرقیادت بھارت کی موجودہ انتہا پسند حکومت انہیں عدم تشدد پر مبنی پرامن سیاسی نظریات کی سزا دے رہی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محمد رفیق ڈار نے یہ بات نئی دہلی میں محمد یاسین ملک ،بھارت کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، معروف ماہر اقتصادیات اور سینئرکانگریس رہنما کی تصاویر کے ساتھ لگائے گئے پوسٹر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے بھارت میں جاری پارلیمانی انتخابات میں یاسین ملک جیسے آزادی پسند سیاسی رہنمائوں کوگھسیٹنے کو افسوسناک قرار دیا۔انہوں نے دہلی کے قلب میں لگائے گئے پوسٹر کو اپنے مخالفین کے خلاف بی جے پی-آر ایس ایس کا انتخابی اسٹنٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ انتہا پسند حکومت اپنے سیاسی فائدے کے لیے یاسین ملک کو ایک دہشت گرد کے طور پر پیش کر رہی ہے اور 25مئی 2022کو انہیں من گھڑت، جھوٹے اور سیاسی مقدمات میں عمر قید کی سزا سنانے کے بعد اب انہیں سزائے موت دلوانے پر تلی ہوئی ہے۔جے کے ایل ایف کے ترجمان نے یاسین ملک کے خلاف اس طرح کے غیر انسانی رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کا غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام قرار دیا۔ترجمان نے کہاکہ بھارتی دانشور بشمول دائیں اور بائیں بازو کی اعلیٰ سیاسی قیادت یاسین ملک کے سیاسی نقطہ نظر اور 1995میں تشدد سے عدم تشدد کی طرف منتقلی سے بخوبی واقف ہیں۔جے کے ایل ایف کے ترجمان نے متنازعہ جموں کشمیر میں بھارتی پارلیمانی انتخابات کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ تقریبا 10 لاکھ قابض فوجیوں کی موجودگی میں اس طرح کے انتخابات سے نہ ماضی میں یہ مسئلہ حل ہوا اورنہ مستقبل میں ہوگا۔دریں اثنا ء جے کے ایل ایف کے ترجمان نے بزرگ کشمیری حریت رہنما محمد اشرف صحرائی کو ان کے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے ٹنگمرگ کشمیر سے تعلق رکھنے والے جے کے ایل ایف کے سینئر رہنما میر سراج الدین کے بھائی کے انتقال پر بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ۔