سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ اپریل میں ایک کمسن لڑکے سمیت 8 کشمیریوں کو شہید کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شہید ہونے والوں میں سے پانچ کو مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے جعلی مقابلوں میں یادوران حراست شہید کیا۔اس عرصے کے دوران بھارتی فوج،پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس، بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں این آئی اے اورایس آئی اے نے سیاسی کارکنوں، نوجوانوں اور طلبا سمیت 205شہریوں کو گرفتار کیا جن میں حریت رہنما فردوس احمد شاہ بھی شامل ہیں۔ گرفتار شدگان میں سے کئی کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA)اور پبلک سیفٹی ایکٹ) (PSA جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔واضح رہے کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989سے اب تک مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 96ہزار300سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا۔ مقبوضہ علاقے میں مسلسل سات دہائیوں سے بے گناہ کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ بھارتی فوجیوں کی طرف سے قتل وغارت ا ور مظالم کا مقصد کشمیریوں کو خوفزدہ کرنا ہے لیکن بھارتی مظالم سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ایک نئی طاقت ملتی ہے۔مہذب دنیا کو چاہیے کہ وہ سیاسی ناانصافیوں اورمظالم کو جن کا مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کئی دہائیوں سے سامنا کر رہے ہیں، روکنے کے لیے مداخلت کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔اس دوران پانچ ہزار سے زائد حریت رہنما، کارکنان، نوجوان، طلبائ، علمائے کرام، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیر کی مختلف جیلوں میں مسلسل نظربند ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، مولوی بشیر احمد، بلال صدیقی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، نور محمد فیاض، محمد یوسف فلاحی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر عبدالرحمن، محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، محمد رفیق گنائی، حیات احمد بٹ، ظفر اکبر بٹ، عمر عادل ڈار، فیاض حسین جعفری، سرجان برکاتی، محمد یاسین بٹ، سلیم نناجی، ظہور احمد بٹ، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز، صحافی آصف سلطان، عرفان مجید اور تین درجن سے زائد کشمیری خواتین شامل ہیں۔