واشنگٹن: (نیوزڈیسک )ایک حالیہ امریکی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائ سنگین ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انسانی حقوق کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ 2023کی جامع رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں مکانوں اوردیگر جائیداوں کی مسماری، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سمیت متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ خاص طور پر یہ اعدادوشمارتشویشناک ہیں کہ 2016اور 2022کے درمیان ماورائے عدالت قتل کے 813 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کسی کو کوئی سزا نہیں دی گئی۔ رپورٹ میں گمشدگیوں کے ان واقعات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جن میں حکام نے سہولت فراہم کی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ یہ بات خاص طورپرباعث تشویش ہے کہ جموں و کشمیر اور پورے بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے اور رپورٹ شدہ خلاف ورزیوں پر کسی کا محاسبہ نہیں کیاگیا۔جبری گمشدگیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوںکے ساتھ ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔رپورٹ میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بھی حوالہ دیاگیا جس کے تحت قابض حکام لوگوں کو بغیر کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے دو سال تک نظربند رکھ سکتے ہیں۔رواں سال فروری تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس قانون کے تحت 800 سے زائد افراد نظر بند تھے۔ اس کے علاوہ علاقے میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف تحقیقات کے متعدد واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیاکہ کم از کم 35 صحافیوں کو حملوں، پولیس کی پوچھ گچھ اور من گھڑت مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔یہ رپورٹیں جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتی ہیں، جہاں قابض حکومت اختلاف رائے کو دبارہی اور بنیادی آزادیوں کو سلب کررہی ہے۔