سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کے رہنما اورسابق بھارتی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی نہیں بلکہ خصوصی حیثیت کی بحالی اہم مسئلہ ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پروفیسر سیف الدین سوز نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیرکو کافی بحث و مباحثے کے بعدآئین ہند کے اندر خصوصی حیثیت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی اوربھارتی لوک سبھا میں اس اہم مسئلے پر ہونے والے بحث ومباحثے ان تاریخی حقائق کے گواہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کم از کم دو مباحثے، ایک 5نومبر 1952کو جموں و کشمیر کی دستور ساز اسمبلی میں اور دوسرا 24اگست 1952کوبھارتی لوک سبھا میں اس بات کے گواہ ہیں کہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے کا سوال مذکورہ تاریخوں پر جمہوری طریقے سے طے ہوا تھا۔انہوں نے خبردارکیاکہ اگر بھارت کاحکمران طبقہ ماضی کے معاہدوں کو تسلیم نہیں کرتا تو یہ ان کی غلطی ہے جس سے سیاسی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔