سرینگر( کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے قتل وغارت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میںصرف رواں سال کے پہلے چار ماہ میں تین نوجوانوں سمیت مزید 21 کشمیریوں کو شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران بھارتی فوج اور پولیس کی طرف سے نہتے لوگوں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم از کم 50 شہری زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج، پولیس اور بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے اہلکاروں نے حریت رہنما بلال احمد صدیقی اور صحافی عرفان معراج سمیت 400 سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ فورسز نے مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی 860 کارروائیاں کیں۔ فوجیوں نے گزشتہ ماہ اپریل میں تین کشمیریوں کو شہید اور کم از کم 94 کو گرفتار کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے کہا ہے کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آو¿ٹ پریڈ سے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرکا حالیہ خطاب اس بات کا ثبوت ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ حق خود ارادیت کے لئے اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں۔ غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد، میر شاہد سلیم، عبدالاحد پرہ، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، محمد سلیم زرگر، ڈاکٹر مصعب، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی اور دیویندر سنگھ بہل نے اپنے بیانات میں کہا کہ جدوجہد آزادی کے لیے آرمی چیف کی غیر متزلزل اوربھرپور حمایت کشمیری عوام کے لیے تقویت اور حوصلہ افزائی کاباعث ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کشمیری عوام کا پاکستان کا حصہ بننے کا خواب ایک دن ضرورپورا ہو گا۔
اثناءہندوتوا کی وردی میں ملبوس راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے کارکنوں نے جموں کے علاقے ریاسی میں مسلم اقلیت کو ہراساں کرنے کے لیے قصبے میںایک مارچ کیا۔ مارچ کرنے والوں نے مختلف گلیوں اور بازاروں میں پریڈ کی اور ہندو بالادستی کے نعرے لگائے۔
بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میںپیغام رسانی کے 14 موبائل ایپلی کیشنز کو بلاک کر دیا تاکہ عام کشمیریوں سے ایک دوسرے سے بات چیت کا حق چھین لیا جا سکے۔
آسٹریلیا کی شمال مشرقی ریاست کوئنز لینڈ کی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایمی میک ملن نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کامعاملہ ایوان میں اٹھایا۔انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں کئی دہائیوں سے جاری تشدد اور ظلم و جبر کی مذمت کی اورمقبوضہ جموں وکشمیر سے تقریباً 10 لاکھ بھارتی قابض فوجیوں کے انخلاء،دفعہ 370 کی بحالی اور غیر قانونی طور پر نظر بند تمام صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔