اسلام آباد( ۔رپورٹ ۔راجہ محمد فیاض )نئ دہلی کی انتہا پسند بی جے پی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حریت پسند قیادت اور مسلح جدوجہد آزادی میں شامل حریت پسندوں کے گھر بنک بیلنس اور تمام منقولہ و غیر منقولہ جائداد ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
سید علی گیلانی مرحوم اور بھارتی جیلوں میں قید شبیر احمد شاہ مسرت عالم ، نعیم خان، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار عرف بٹہ آسیہ اندرابی اور بھارتی جیل میں شہید ہونے والے محمد اشرف صحرای سمیت حریت کانفرنس کی مرکزی قیادت فہرست میں شامل ہیں
پہلے مرحلے میں حریت کانفرنس کی مرکزی قیادت کے گھر اور جائداد کو فوری طور سیل کردیا جاے گا ۔۔۔جبکہ دوسرےمرحلے میں مسلح حریت پسندوں کے گھروں کو بلڈوز اور زمین جائداد کو یونین ٹریٹری انتظامیہ اپنی تحویل میں لے لی گی۔ممتاز کشمیری رہنما اور حریت کانفرنس کے مرحوم رہنما سید علی گیلانی اور بھارتی جیل میں قید سنئیر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کے گھروں کو بھارتی حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔۔۔۔۔۔بھارتی زرائع ابلاغ کے مطابق
جموں و کشمیر کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے مرحوم علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی جائیداد کو حکومتی تحویل میں لینے کا عمل شروع کردیا گیا یے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے مسلح حریت پسندوں سے منسلک فنڈنگ معاملے میں سید علی گیلانی کی جائیداد و مکان کو تحویل میں لینے کا عمل۔شروع کردیا ہے سید علی گیلانی مرحوم تقریباً 35 سال سے اس گھر میں مقیم تھے۔ یہ اقدام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کی دفعات کے تحت سرینگر میں علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کے گھر کو سرکاری تحویل میں لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔
ادھر دوسری جانب نی دہلی کی حکمران ہندو انہتا پسند جماعت بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مجاہدین کے گھروں کو بلڈوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔۔
زرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورس نے گزشتہ چند ماہ کے دوران
مسلح حریت پسندوں کے گھروں کو اپنی تحویل میں لے کر سیل کردیا ہے ۔۔چند ماہ قبل کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور مدد فراہم کرنے کے چھوٹے اور بے بنیادالزام پر مزیدچار رہائشی عمارتوں کو سیل کرنے جبکہ تین گاڑیوں کو ضبط کرنے کی منظوری دی ہے ۔ قابض حکام ان الزامات کو کسی بھی عدالت میں ثابت نہیں کرسکے۔ بھارتی پولیس کے ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ سرینگر کے علاقے لاوے پورہ میں بھارتی فوجیوں پر حملوں میں لاوے پورہ کے محمد یوسف صوفی اور عادل محمد لون اور ملورہ کے خورشید احمد کے گھروں کو مدد فراہم کرنے کےلئے استعمال کیا گیا تھا۔ اسی طرح سرینگر کے علاقے ہارون کے رہائشی عبدالرحمان بٹ کے مکان کوبھی عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزا م میں سیل کردیا گیا ہے۔
گاندربل اور پلوامہ میں بھارتی پولیس نے لطیف احمد کامبے ، عاقب یوسف میر اور ارشاد احمد ملک کے نام پر درج گاڑیاں بھی عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ہونے کے الزام میں ضبط کرلی ہیں۔ پولیس نے 2021میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون(UAPA)کے تحت 75گاڑیاں، پانچ مکانات، چھ دکانیں، زمینیں اور نقدی ضبط کی تھی۔ گزشتہ ماہ 21جون کو بھارتی پولیس نے سرینگر میں اسی قسم کے الزامات میں پانچ گھروں کو سیل کردیا تھا ۔ جبکہ نریندر مودی کی حکومت نے چند ماہ کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی والی ریاستوں کی سرکاری ایجنسیوں اور عملے نےمسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور ان کے کاروبار کی جگہوں پر بلڈوزر چلا کر انہیں گرانے کی شروعات کی ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کے حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہونے کے شبہ پر کیا جا رہا ہے