سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگ خوف ودہشت اور بے یقینی کے ایک ایسے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ آیا اگلے جمعہ یا عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میرواعظ عمرفاروق نے سرینگر میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس پرآشوب دور میں تمام مسالک سے ہم آہنگی اور اتحاد کی اپیل کی ۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کا پرچار کرنے والوں کو نشاندہی کرکے باہر نکال دینا چاہیے۔ میرواعظ نے کشمیریوں کو فرقہ وارانہ اور مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بھارتی حکومت کی سازشوں کا ذکر کئے بغیرلوگوں پر زور دیا کہ وہ ایسی انتشار پسند قوتوں کے خلاف متحد اور ہوشیار رہیں۔ انہوں نے نفرت پھیلانے والی قوتوں کو ناکام بنانے کے لئے منبروں سے ان کی واضح مذمت کی ضرورت پر زور دیا۔میرواعظ نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مساجد، مدارس، درگاہوں اوردیگر مذہبی مقامات کو استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور موجودہ حالات میں اسے ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کشمیر میں جمعتہ الوداع کو یوم دعا کے طور پر منانے کا اعلان کیا اور فلسطین کی سنگین صورتحال پر مسلم ممالک کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مولانا مسرور عباس انصاری اور آغا سید محمد ہادی سمیت کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور علمائے دین نے بھی بڈگام، پٹن اوربمنہ میں الگ الگ اجتماعات میں اسی طرح کے جذبات کا اظہارکیا۔ انہوں نے کشمیریوں سے متحد رہنے کی اپیل کی اور علاقے میں انصاف اور امن کے قیام کے لئے دعا کی۔یہ بیانات ان خبروں کے بعد سامنے آئے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نفرت کے بیج بونے کے لیے ملازمت کی پیش کش کرکے کچھ علما ء کو خریدنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو کمزورکیاجائے اور خطے پر اپناہندوتوا ایجنڈا مسلط کیاجائے۔