سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )کل جماعتی حریت کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کے حل اور خطے میں پائیدار امن و ترقی کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر سے بھارتی فوجیوں کے مکمل انخلاءاور تمام کالے قوانین کی منسوخی کو ناگزیر قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ بیان کو گمراہ کن قرار دیا جس میں انہوںنے کہا تھا کہ ان کی حکومت جموںوکشمیر میں نافذ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کو منسوخ کرنے اور علاقے میں تعینات فورسز اہلکاروں کی تعداد میں کمی لانے پر غور کر رہی ہے۔حریت ترجمان نے کہا کہ بھارتی رہنما ایک طرف کالے قوانین منسوخ کرنے کی بات کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ان قوانین کا بے دریغ استعمال جاری رکھے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں عملاً مارشل لا نافذ ہے اور قابض بھارتی فورسز کی طرف سے بیگناہ کشمیریوں کا قتل، بلا جواز گرفتاری، خواتین کی بے حرمتی اور جبر و استبداد کے دیگر ہتھکنڈوں کامذموم سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کا یہ ہمیشہ موقف رہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس وقت تک ختم نہیں ہونگی جب تک بھارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے سے اپنی فورسز کا مکمل انخلانہیں کرتا۔دریں اثنا، کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کشمیریوں کو ان کی منفرد شناخت اور ثقافت سے محروم اور ان پر اپنا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے کے مذموم منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے بی جے پی حکومت مقبوضہ علاقے میں قبل از اسلام کی ہند و تہذیب و تمدن کوزندہ کرنے کے آر ایس ایس کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ رپورٹ میں کشمیریوں پر زور دیا گیا کہ وہ تحریک آزادی اور کشمیریوں کی منفرد شناخت کیخلاف مودی حکومت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں ۔ضلع رام بن میں سرینگر جموںشاہراہ پر ایک مسافر گاڑی پھسل کر ایک گہری کھائی میں گرنے سے کم از کم دس افرادکی جانیں چلی گئیں۔ سرینگر کے علاقے صورہ سے ایک شہری کی لاش برآمد ہوئی ۔انتظامیہ نے مقبوضہ وادی کشمیر کے چار اضلاع کپواڑہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ اور گاندربل میں درمیانی درجے کے برفانی تودے گرنے کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ان اضلاع کے لوگوں کواحتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور بالائی علاقوں کی طرف جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔