جنیو:(مانیٹرنگ ڈیسک ) جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک مباحثے کے مقررین نے بین االاقومی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی تنازعات اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے ایک مشترکہ حکمت عملی اور نقطہ نظر اپنائے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مباحثے کا اہتمام” انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ “نے ”کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز، ورلڈ مسلم کانگریس، انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین اور وائی سی پی“ کے تعاون سے کیا تھا۔ مباحثے میں بین الاقوامی قانون کے ماہرین، صحافی اور حقوق کے کارکن شریک تھے ۔ ان میں کینیڈا سے رابرٹ فنٹینا، برطانیہ سے شینی حامد، جنوبی افریقہ سے کیتھرین کانسٹینٹائنائڈز، احمد قریشی، آئی اے پی ایس ڈی کے مستقل نمائندے سردار امجد یوسف، کشمیری رہنما فیض نقشبندی، ڈاکٹر وقاص علی، ڈاکٹر شگفتہ اور کئی دیگر شامل تھے۔مقررین نے کہا کہ تنازعات اور موسمیاتی بحران کے درمیان خطرناک گٹھ جوڑ دنیا کے لیے تشویشناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات ان خطوں میں زیادہ نظر آتے ہیں جہاں فوجیوں کی بھاری تعیناتی ہوتی ہے۔انہوںنے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 9لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں بڑی تعداد میں فوجیوں کی موجودگی ماحولیاتی نظا م کیلئے سنگین مسائل کا سبب ہے، بھارتی فوجیوں نے نہ صرف کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے بلکہ ان کی طرف سے بھاری ہتھیاروں، دھماکہ خیز مواد اور بارودی سرنگوں کا استعمال جنگلات کی کٹائی، مٹی کے کٹاواور آلودگی کا بنیادی سبب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام عوامل ماحولیاتی نظام کے توازن میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں ۔مقررین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری تنازعات کے سبب آب و ہوا پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کا ادراک کرے اور ان مسائل کے حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔