نئی دہلی(کے ایم ایس)
بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کے ساتھ نو آبادیاتی جیساسلوک روا رکھے ہوئے ہے اوروہ مقبوضہ علاقے کے عوام کے جمہوری اوراقتصادی حقوق پامال کرکے انہیں غربت او افلاس کی گہری کھائی میں دھکیل رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ان خیالات کا اظہار انڈیا انٹر نیشنل سنٹر نئی دلی میں منعقد منعقد ہ ایک کانفرنس کے مقررین نے کیا ۔ انہوں نے کہا بھارت خطے میں دیر پاامن و استحکام کے قیام کیلئے جموں وکشمیر کے بنیادی مسئلے کو حل کرنے کے بجائے مقبوضہ کشمیر کے پشتنی باشندوں کو تختہ مشق بنا رہا ہے ، جس کی وجہ سے حالات ابتر ہو رہے ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء اور یونائٹڈ پیس الائنس کے چیئرمین میر شاہد سلیم نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت جموںوکشمیر کے عوام کو اجتماعی طور سزا دینے کیلئے مقبوضہ علاقے میںانتقامی قوانین نافذ کر رہی ہے اورکشمیریوں کی دکانوں اور مکانات کو مسمار کرنا چاہتی ہے۔ کشمیری پنڈت برادری سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ کے معروف وکیل ڈاکٹر اشوک بھان نے کہا کہ جموںو کشمیر میں تحریر اور تقریر کی آزادی پر قدغن عائد ہے اورمقبوضہ علاقے میں آزادی اظہارِرائے نام کی کوئی چیز موجود نہیں ۔ بھارتی رکن پارلیمنٹ اور سابق جج حسین مسعودی نے دفعہ 370اور 35-Aکی اہمیت اور پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں دفعات ریاست جموں وکشمیر کی جغرافیائی اور سیاسی حیثیت اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کے خاتمے کیلئے از حد ضروری ہیں اور انہیں بغیر کسی قانونی، آئینی یا اخلاقی جواز کے منسوخ کیا گیا ہے
عوامی نیشنل کانفرنس کے مظفر شاہ نے کہا کہ مودی حکومت کشمیریوں کے زندہ رہنے کے بنیادی حق پر تابڑ توڑ حملے کر رہی ہے جس کے تباہ کن نتائج بر آمد ہوں کے ۔ سابق ممبر پارلیمنٹ عبد الرشید شاہین نے مسئلہ کشمیر کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کشمیریوں سے روا رکھی گئی وعدہ خلافیوں اور عہد شکنیوں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کشمیر کو بھارت کی دوسری ریاستوں کی طرح تصور کرنامودی حکومت کی ایک بڑی بھول ہے۔ کانفرنس کے دوران کشمیری پنڈت برادری کے دو نمائندگان ڈاکٹر رمیش اور صحافی آرتی ٹکو نے بھی خطاب کیا ۔ کرگل یونائٹد فرنٹ کے صدر سجاد کرگلی نے کہا مودی حکومت نے لداخ کی اکثریتی آبادی کی مرضی کے خلاف لداخ کو جموں کشمیر سے الگ کر کے پسماندگی اور محرومی سے دو چار کیا ہے۔ انہوں نے کہا آج بھارتی افسر ُان پر حکمرانی کر رہے ہیں اور لداخ کی معدنیات اور دوسرے قدرتی وسائل کو لوٹا جا رہا ہے۔کانفرنس سے دیگر سیاسی و سماجی کارکنان اور دانشوروں نے بھی خطاب کیا اوربھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے انسانی، جمہوری اور اقتصادی حقوق بحال کر کے مسئلہ کشمیر کے پر امن اور پائیدارحل کیلئے پاکستان سمیت تمام فریقوں سے مذاکراتی عمل شروع کرے۔