سرینگر(نمائندہ خصوصی) کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنماء اور جموں وکشمیرماس موومنٹ کی چیرپرسن فرید ہ بہن جی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابض بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی موجودگی میں مودی سرکار کے خوشنماء نعروں اور نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات سے کشمیری عوام کواب مزید دھوکہ دیا جاسکتا ہے نہ ہی وہ اپنے بنیادی حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد سے دستبردار ہوسکتے ہیں ، خوف و دہشت کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی وزیراعظم کے دوروں اور نام نہاد اعلانات کی الیکشن مہم کے علاوہ کوئی حیثیت نہیں ہے ، بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے حالیہ دورہ کشمیر کے دورا ن دئیے گئے بیان پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے اتوار کو اپنے بیا ن میں فریدہ بہن جی نے کہاکہ دس لاکھ سے زائد افواج کے ذریعے ظلم وتشدد کی موجودگی میں کشمیری عوام کے دل نہیں جیتے جاسکتے۔مودی کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں مودی کے دورے کے خلاف کشمیری عوام کی ہڑتا ل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری عوام نے بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کو نہ پہلے قبول کیا اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف مودی سرکار نے کشمیریوں کا قتل عام شروع کررکھا دوسری طرف سرینگر میںکشمیریوں کے قاتل نرینددرا مودی کشمیریوں کے دل جیتنے کی باتیں کررہے ہیں ایسے میں کشمیریوں کے دل جیتنے کی یہ باتیں کشمیری عوام کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ کشمیر ی عوام کے وہ زخم ابھی تازہ ہیں جب بھارت کے انتہاپسند وزیراعظم مودی نے 05اگست 2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرکے کشمیری عوام پر تاریخ کا بدترین فوجی کریک ڈاون مسلط کرکے خود کو ہٹلرکی صف میں شامل کرایا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اگر کشمیری عوام کے دل جیتناہی چاہتے ہیں تو انہیں مقبوضہ علاقے سے پہلے اپنی تمام افواج کا واپس بلانا ہوگا،تمام کشمیری قیدیوں کو رہا کرکے کشمیری عوام کو ان کا وہ اپنا بنیادی حق خود ارادیت دیناہوگا جس کا وعدہ بھارتی حکمرانوں نے عالمی برادری کے سامنے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کررکھا ہے بھارتی وزیر اعظم کا کشمیری عوام کا دل جیتنے کا بیان دراصل منہ میں رام رام بغل میں چھری کی اپنی ہندو انتہا پسند پالیسی کاحصہ ہے جس کے ذریعے اس نے کشمیر سمیت پورے بھارت میں مسلمانوں کا جینا حرام کررکھا ہے ،کئی کشمیری خواتین رہنمائوں و کارکنوں سمیت پوری آزادی پسند قیادت کو گرفتار کرکے مقبوضہ جموں وکشمیر بلکہ بھارت کی دور دراز جیلوں میں مقید کیا گیاہے۔ جہاں انہیں تمام بنیادی اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے تاکہ انہیں تحریک آزادی کشمیر سے دستبردار کرانے پر مجبور کرایا جائے۔کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں بے دخل کیا جارہا ہے کشمیری عوام ایک مشکل اور سنگین دور سے گزر رہے ہیں ان حالات میں دل جیتنے کی باتیں کرنا کشمیریوں کے ساتھ ایک مذاق ہی ہوسکتاہے انہوں نے کہاکہ بخشی سٹیڈم سرینگر میں بندوقوں کے سائے میں مودی کی تقریرسے کشمیری عوام کو کوئی دلچسپی نہیں ،کشمیری عوام نے کسی اقتصادی پیکیج کے لئے اپنی قربانیں پیش نہیںکیں بلکہ وہ صرف اپنا حق مانگتے ہیں جس کا وعدہ خود بھارتی حکمرانوں نے ان کے ساتھ عالمی برادری کے سامنے کررکھا ہے جس کیلئے 1947 سے لیکر آج تک سوا پانچ لاکھ سے زائدلوگوں کی مثالی قربانیاں دی جاچکی ہیں اور یہ جدوجہد آج بھی جاری ہے اور منزل کے حصول تک جاری رہے گی۔