سرینگر( نمائندہ خصوصی )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مقبوضہ کشمیرمیں سیب کے باغات کے مالکان نے بھارتی ریلوے کی توسیع کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہاہے کہ اس منصوبے سے مقامی معیشت اور ان کے روزگار کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیب کے باغات کے مالکان نے کہا کہ ہزاروں کشمیری خاندان سیب کے کاشت سے وابستہ ہیں اور کشمیریوں کا بنیادی ذریعہ معاش ہے ۔انہوں نے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ ریلوے کو توسیع دینے کے نام پر انہیں ان کے روزگار سے محروم نہ کریں۔انہوں نے متبادل راستے تلاش کرنے پر زوردیا تاکہ ریلوے کی توسیع کیلئے باغات اور سیب کے درختوں کی کٹائی سے ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کو کم کیاجاسکے۔مودی حکومت کے منصوبے کے مطابق وادی کشمیر میں ریلوے کی پانچ نئی پٹریاں بچھائی جارہی ہیں جن میں اونتی پورہ سے شوپیاں تک 26 کلومیٹر طویل ٹریک بھی شامل ہے۔مودی حکومت دعوے کے مطابق اس منصوبے سے ملازمتیں پیدا ہون گی، نقل و حمل میں بہتری آئیگی اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔ تاہم مقبوضہ کشمیر کے عوام اس منصوبے کو اپنے خلاف ایک سازش کے طورپر دیکھ رہے ہیں کیونکہ ریلے ٹریک بچھانے کیلئے بڑی تعداد میں سیب کے باغات اور لاکھوں درختوں کو کاٹاجائے گا۔ کشمیر کی معیشت میں سیب کی فصل انتہائی اہمیت کی حاصل ہے اور ہزاروں کشمیری خاندان سیب کی کاشت ، تجارت اورٹرانسپورٹیشن سے وابستہ ہیں ۔ایک کشمیری کاشت کار بشیر احمد بٹ نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ اس منصوبے کیلئے ان کے سیب کے باغات کو کاٹ دیا جائیگا جس سے نہ صرف مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو بھاری نقصا ن پہنچے کا بلکہ ہزاروں خاندان بھی بے روزگار ہو جائیں گے۔