سرینگر: بھارت کی ہندوتوا مودی حکومت غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کیلئے مسلسل بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی تجزیہ کاروں نے سرینگر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی جاری کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں، گاڑیوں اور مسافروں کی تلاشیوں ،گرفتاریوں ،کالے قوانین کے تحت مقدمات کے اندراج ، املاک اور زمینوں کی ضبطگی اور سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیوں نے جموں وکشمیرمیں صورتحال معمول پر آنے کے مودی حکومت کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے ۔بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیرکو ایک کھلی جیل اور ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت اور مقبوضہ کشمیرمیں اسکی قابض انتظامیہ نے زندہ رہنے سمیت کشمیریوں کو انکے تمام بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ مودی حکومت عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے کی صورتحال معمول کے مطابق ہونے کے بارے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن درحقیقت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے جہاں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر انسانی حقو ق کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے مبصرین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیرکی زمینی صورتحال کاخود جائزہ لینے کیلئے جموں وکشمیر کے دورے کی اجازت دینے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ تجزیہ کاروں نے واضح کیاکہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے تمام کشمیری سیاسی نظربندوں بشمول حریت رہنمائو ں، کارکنوں اورکشمیری نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جو کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کرانے کے بھارت وعدے پر عمل درآمد کے آج بھی منتظر ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حل طلب تنازعات کی فہرست میںسب سے دیرینہ تنازعہ ہے اور یہ عالمی ادرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں قیام امن کیلئے اپنا کردار اداکرے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اقوام متحدہ کو کشمیری عوام کو انکا حق خودارادیت دینے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دینا چاہیے جیساکہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کیاگیاتھا۔سیاسی تجزیہ کاروں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ حریت رہنمائوں مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ڈاکٹر حمید فیاض، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی اور دیگر کی فوری غیر مشروط رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں ۔