اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )بی بی سی اردو نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی ٰخصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وہاں لاگو کیے جانے والے قوانین کے نتیجے میں کئی خاندانوں کو اپنی زمینوں اور گھروں سے بے دخل ہونا پڑا ہے ۔
بی بی بی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسداد تجاوزات کی نام نہاد مہم کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ جو زمینیں، مکانات ان سے چھینے جا رہے ہیں اور کئی دہائیوں سے ان کے استعمال میں ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بلڈوزر مہم میں لوگوں کے گھروں اور دیگر املاک کو منہدم کیا جا رہا ہے اور اس مہم سے ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جو لوگ دہائیوں سے ایک جگہ رہ رہے ہیں ان سے اچانک کہا جا رہا ہے کہ یہ جگہ آپکی نہیں ہے اور اس پر آپکا کوئی حق نہیں ہے۔رپورٹ میں کہا کہ بھارتی حکام یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ مہم صر ف ا ن باثر لوگوں کے خلاف ہے جنہوں نے سرکاری زمیوں پرقبضہ جما رکھا ہے لیکن زمینی حقائق اسکے برعکس ہے ۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت نے2019میں جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے میں تعمیر و ترقی کے وعدے اور دعوے کیے تھے لیکن گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران جو اقدامات کیے گئے اور جو قوانین نافذ کیے گئے انکی وجہ سے کشمیری سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ رپورٹ میں کہا کہ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بھارت جو اقدامات کر رہا ہے انکا واحد مقصدعلاقے میں انکی آباد ی کو کم کر کے وہاں بھارتی ہندوﺅں کو بسانا ہے ۔