راولپنڈی (کورٹ رپورٹر) سینئر سول جج (کرمنل ڈویڑن) راولپنڈی غلام اکبر نے نجی ہاوسنگ سوسائٹی سے کروڑوں روپے رشوت وصول کرنے کے مقدمہ میں نامزد سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے عدالت نے فواد چوہدری کی استدعا پر بچوں سے ٹیلیفونک رابطے کی بھی اجازت دے دی گزشتہ روز فواد چوہدری کو سخت حفاظتی حصار میں عدالت میں پیش کیا گیا اس موقع پر فواد چوہدری کے وکلا فیصل چوہدری، سہیل ناصر اور چوہدری قمر عنائیت بھی عدالت میں موجود تھے اینٹی کرپشن نے فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ملزم سے مختلف پہلووں پر تفتیش کرنا فواد چوہدری کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت میں موقف اختیار کیا کہ سارا الزام رشوت کا ہے کس سے رشوت لی فواد چوہدری نے تو نہیں لی این او سی لینے والا سرکاری افسر کا نام ہو گا الزام لگا رہے ہیں لیکن کوئی این او سی جاری نہیں ہوا اصل مسئلہ یہ ہے کہ الیکشن قریب ہونے کی وجہ سے انہوں نے فواد چوہدری اور انکی فیملی ممبر کو الیکشن سے باہر رکھنا ہے حالانکہ یہ الزامات بنتے ہی نہیں صرف الیکشن لڑنے سے روکنے کیلئے کیئے جا رہے ہیں فواد چوہدری کیخلاف ایف آئی آر پرل گلوبل ہاوسنگ سوسائٹی میں فوق شیرباز کی کرپشن لینے کی ہے اور فواد چوہدری پر ایف آئی آر میں فوق شیرباز کو فواد چوہدری کا فرنٹ مین ظاہر کیا گیا ہے اور فواد چوہدری پر صرف فوق شیرباز کی سفارش کا الزام ہے سورس رپورٹ کی بنیاد پر درج ایف آئی آر میں فواد چوہدری کو ذرائع سے لنک کیا گیا ہے حالانکہ اصل الزام فوق شیرباز پر ہے اس طرح فواد چوہدری پر الزام مضحکہ خیز ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی وزیر پبلک سرونٹ کے زمرے میں آتا ہے؟ جس پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فوق شیرباز نے اگر این او سی لیا تو کسی افسر سے لیا ہوگا انکوائری میں کسی مجاز افسر کا کوئی بیان نہیں لیا گیا اور نہ ہی سوسائٹی کے این او سی جاری کرنے والے ملزمان کیخلاف کوئی کاروائی کی گئی۔