سرینگر(نمائندہ خصوصی) بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمر فاروق نے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میرواعظ عمر فاروق نے چاربرس سے زائد عرصے تک گھر میں نظربندی سے رہائی کے بعد آج سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے تنازعے کو ایک علاقائی مسئلے کے بجائے ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔اُنہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ بہت سے لوگوں کے لیے ایک علاقائی مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن کشمیر کے لوگوں کے لیے یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور کل جماعتی حریت کانفرنس ہمیشہ اسکے پرامن حل پر زور دیتی آئی ہے۔میرواعظ نے یوکرین تنازعے کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا یہ کہنا درست ہے کہ موجودہ دور جنگ کا نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم بھی جموں کشمیر کے مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مسئلے کے پر امن حل کی بات کی لیکن بدقسمتی سے ہمیں علیحدگی پسند ، بھارت مخالف اور امن مخالف قرار دیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری کوئی ذاتی خواہش نہیں ہے ، ہم صرف جموں کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ رواداری کے ماحول کو قائم رکھا اور کشمیری پنڈتوں سے وادی میں واپسی کی اپیل کرتے رہے۔میرواعظ نے گھر میں طویل نظربندی کو مئی 1990ء میں اپنے والد کے قتل کے بعد اپنی زندگی کا سب سے مشکل دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”مجھے مسلسل 212 جمعہ کے بعد جامع مسجد کے منبر پر خطبہ دینے کی اجازت دی گئی۔میرواعظ نے کہا کہ عدالت سے رجوع کرنے کے بعد چند پولیس افسروں نے گزشتہ روز مجھ سے ملاقات کی اور بتایا کہ مجھے رہا کیا جا رہا ہے اور میں کل جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جا سکتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتا لیکن یہ سب لوگوں کی دعاؤں کی وجہ سے ہے کہ میں یہاں دوبارہ موجود ہوں“۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد لوگوں کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ جموں کشمیر کی خصوصی شناخت چھین لی گئی اور اسے مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا ، میرواعظ کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ میں لوگوں کے لیے آواز اٹھاؤں ۔ اس دوران حریت کانفرنس آواز اٹھاتی رہی لیکن میڈیا نے ہمارے بیانات شائع اور نشر کرنے چھوڑ دیے۔ اُنہوں نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ وقت صبر تحمل کرنے اور اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے کا ہے کیونکہ کوئی ہماری بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات پرکامل یقین رکھنا ہوگا جو قادر مطلق ہے۔میرواعظ نے تمام سیاسی قیدیوں ، صحافیوں ، وکلاء ، سول سوسائٹی کے ارکان اور نوجوانوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔قبل ازیں عظیم الشان مسجد میں لوگوں کے ایک بڑے اور پرجوش ہجوم نے میرواعظ کا استقبال کیا۔