برسلز( کے ایم ایس )
کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام 05 اگست بروز ہفتہ کو یوم استحصال کشمیر کے موقع پر بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایک روزہ احتجاجی کیمپ منعقد کیا جائے گا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے 05 اگست 2019ء کو اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35A کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی اور مقبوضہ کشمیر کو نئی دلی کے براہِ راست کنٹرول میں لے لیا تھا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یوم استحصال کشمیر کے سلسلے میں جاری اپنے بیان میں مقبوضہ کشمیر کی گذشتہ چار سال کی صورتحال کے بارے میں کہاہے کہ پانچ اگست کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں بہت کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ برسلز میں سنٹرل ریلوے اسٹیشن کے قریب پلس ڈی البرٹائن کے مقام پر ہمارے احتجاج کا مقصد اقوام عالم خصوصاً یورپی ممالک سے اپیل کرنا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو فوری طور پر رکوانے اور جموں کشمیر پر بھارت کا غیرقانونی قبضہ ختم کرانے میں مدد کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ کشمیری بچوں اور عورتوں سمیت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ظلم و تشدد بند کرے ، سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیری نظربندوں رہا کرے ، قابض بھارتی افواج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے ، کشمیریوں کی نسل کشی اور قتل و غارت بند کروایا جائے اور این جی اوز اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو جموں کشمیر تک رسائی دی جائے ۔ اُنہوں نے انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے پر بھی زور دیا ۔علی رضا سید نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ یاسین ملک اور شبیر احمد شاہ ، خرم پرویز اور دیگر کشمیری نظربندوں کو فوری طور پر رہا کرے۔انہوں نے خاص طور پر یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ یونین کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کرے ، نیز اس تنازعے کے حل کے تمام مراحل میں کشمیریوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔