بیجنگ (شِنہوا) چین کے وزیر خارجہ چھن گانگ نے کہا ہے کہ چین کو روکنے اور دبانے سے نہ تو امریکہ عظیم بنے گا اور نہ ہی چین کی تجدید شباب رک سکے گی۔
چھن نے چینی قومی مقننہ کے جاری سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ کی چین بارے پالیسی منطق اور ٹھوس سمت کے مکمل منافی ہے۔
چھن نے کہا کہ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ چین سے تصادم نہیں بلکہ مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ اس کے باوجود حقیقت میں اس کی نام نہاد "مسابقت” کا مطلب چین کو ہر اعتبار سے قابو کرنا، دبانا اور دونوں ممالک کو بے معنی فائدے کے کھیل میں پھنسانا ہے۔
چھن نے چین اور امریکہ کو اولمپک دوڑ میں شریک دو کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ایک کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی دکھانے پر توجہ دینے کی بجائے ہمیشہ دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ منصفانہ مقابلہ نہیں بلکہ بدنیتی پر مبنی تصادم اور بدسلوکی ہے۔
چھن نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے "حفاظتی رکاوٹ قائم کرنا ” اور "تنازعات کو تلاش نہ کرنے” کے بیانیہ کا مطلب یہ ہے کہ جب چین کو بدنام کیا جائے یا اس پر حملہ آور ہوا جائے تو وہ زبانی یا عملی ردعمل نہ دے اور ” ایسا ناممکن ہے”۔
چھن نے کہا کہ اگر امریکہ رکے بغیر غلط سمت میں چلنا جاری رکھے گا تو کسی بھی قسم کی حفاظتی رکاوٹ اسے بھٹکنے سے نہیں بچا سکے گی جس سے یقینی طور پر تنازع اور محاذ آرائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ چین اس طرح کی مسابقت کا سخت مخالف ہے۔ یہ ایک لاپرواہی سے کھیلا گیا جوا ہے جس میں دونوں ممالک کے عوام اور یہاں تک کہ انسانیت کے مستقبل کے بنیادی مفادات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ خود کو دوبارہ عظیم بنانا چاہتا ہے تو اسے دوسرے ممالک کی ترقی کو کھلے ذ ہن سے تسلیم کرنا چا ہئے۔