لکھنو ( نیٹ نیوز )
بھارتی ریاست اترپردیش میں قائم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہندو انتہاپسندوں نے ایک پی ایچ ڈی اسکالر سمیت کشمیری طلباء پر حملہ کر دیا جس سے یونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلباء میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
پی ایچ ڈی اسکالر جبران نے بتایا کہ ہندوتوا غنڈوں نے طلباء کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں "دہشت گرد” کہا۔جبران نے بتایا کہ لوگوں کا ایک گروپ بیڈمنٹن کھیل رہا تھا اور شور مچا رہا تھا تو میں نے انہیں کھیل بند کرنے اور وہاں سے چلے جانے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہ جب میں نے لوگوں کے ایک گروپ کو جو شور مچارہا تھا،وہاں سے جانے کے لئے کہا تو انھوں نے مجھے گالیاں دی اور مجھ پر جان لیوا حملہ کیا۔ انھوں نے مجھے مارا پیٹا اور جب میں اپنے کمرے کی طرف بھاگا تو ہندو غنڈوں نے میرے کمرے پر حملہ کر دیا۔ جبران نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس بارے میں ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے گیٹ کو تالا لگا دیا۔جبران نے کہاکہ جب مجھ پر حملہ کیا گیا تو مجھے بتایا گیا کہ میں دہشت گرد ہوں اور مجھے گولی مار دی جائے گی اور ہمیں وہاں سے چلے جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ طلباء کے پرامن احتجاج کے دوران ہمیں مارا پیٹا گیا جس کے بعد ہم کسی طرح وہاں سے بچ نکلے۔انہوں نے کہا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طلباء کو اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو غیرمحفوظ محسوس کر رہے ہیں۔