نیویارک ( نیٹ نیوز ) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کو غیر متوازن اور حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 10 نومبر کو قرارداد پیش کی گئی جس میں گزشتہ سال طالبان حکومت آنے کے بعد افغانستان میں عدم استحکام، تشدد کے واقعات ،انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ملک میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی سمیت خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 ارکان میں سے قرارداد کے حق میں 116 ووٹ جبکہ 10 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔جن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ان میں پاکستان ، چین، روس، بیلاروس، برونڈی، شمالی کوریا، ایتھوپیا، گنی، نکارگوا اور زمبابوے شامل ہیں۔قرارداد کا عنوان افغانستان کی صورتحال تھا جس میں بین الاقوامی انسانی حقوق اور افغان شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا۔قرارداد میں افغانستان کی خراب معاشی اور انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ساتھ ہی ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تحقیقات پر زور دیا۔جنرل اسمبلی نے افغانستان میں القاعدہ اور عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔قرارداد میں بتایا گیا کہ افغانستان میں لاکھوں شہریوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اس کے علاوہ ملک میں انسانی بحران سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کےنائب مستقل نمائندہ سفیر عامر خان نے رائے شماری میں حصہ نہ لینے پر اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد غیر متوازن اور حقیقت کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ قرارداد میں نئی افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا اور نہ ہی افغان حکومت کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کے عمل کے ذریعے افغانستان میں معمولات زندگی کو بحال کرنے کے کسی بھی عمل کی وضاحت کی گئی ہے، اس قرارداد میں افغانستان کے قومی ذخائر اور اثاثے بحال کرنےاور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی سے بھی بڑھ کر افغانستان کی معاشی بحالی میں مدد کرنے کی ذمہ داری نہیں لی گئی۔