نئی دہلی( نیٹ نیوز )
بھارت نے زراعت کے شعبے میں تعاون کے نام پر اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیل کو مکمل رسائی دیتے ہوئے کشمیریوں ، پاکستانیوں اور پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت میں اسرائیلی سفارت خانے کے زرعی اتاشی یائر ایشیل نے کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت ۔اسرائیل زرعی منصوبے کے تحت دو سینٹر آف ایکسیلنس کھولنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ اعلان منگل کو جموں اور وادی کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب واقع زرعی فارموں کے دورے کے موقع پر کیا۔یائر ایشیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم اپنی جدید ٹیکنالوجی جموں و کشمیر کے کسانوں کو دینے کے لیے تیار ہیں۔بھارت میں حکمران جماعت بی جے پی نے جموں و کشمیر کے زرعی شعبے میں اسرائیل کی دلچسپی کا خیر مقدم کیا ہے۔یہ دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد اسرائیل کی طرف سے ایک بڑا اور خطرناک قدم ہے۔ادھر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے سربراہ رویندر رینا نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل بھارت کا قابلِ اعتماد شراکت دار ہے اور ہر مشکل گھڑی میں بھارت کے ساتھ کھڑا ہے۔یہ بات سب جانتے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ بھارت جارحانہ انداز میں فلسطین پر اسرائیل قبضے کے ماڈل کی پیروی کر رہا ہے اور دونوں ممالک غیر قانونی قبضے کے اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔یہ بات بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے کہ بھارت اور اسرائیل دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا مقصد غیر قانونی قبضوں سے متعلق اقدامات کو تقویت پہنچانا اور مشترکہ طور پر بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا ہے۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بھارت اور اسرائیل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے طریقہ کار میں بالکل مماثلت رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک نے اپنی ہمسایہ ریاستوں کو روایتی جنگوں پر مجبور کیا ہے اور دونوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے لیے یکساں طور پر جانا جاتا ہے۔انہیں بین الاقوامی امن اور علاقائی استحکام کے لیے بھی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیل کی آمد یقینی طور پر علاقے میں انسانی حقوق کی پہلے سے خراب صورت حال کو مزید سنگین بنائے گی۔کشمیر اور فلسطین جدید تاریخ میں ہندو اور یہودی آبادکاری کی بدترین مثالیں ہیں۔انسانیت کے دو کھلے اور سب سے بڑے دشمنوں کا ہاتھ ملانا عالمی برادری کی فوری توجہ کا تقاضا کرتا ہے ، یہی عالمی امن کے مفاد میں ہے۔