غزہ تل ابیب( مانیٹرنگ ڈیسک )اسرائیلی حکومت کے میڈیا آفس نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی اس تصویر کو حذف کر دیا جس کے ساتھ "کیفرکردار تک پہنچانے‘کے الفاظ درج تھے۔ اس کا مطلب تھا کہ اسرائیل اسماعیل ھنیہ کو ہرصورت میں قتل کرنا چاہتا تھا۔ سو اس نے ایران میں حماس کے قائد کو قتل کرکے ان سے چھٹکارا حاصل کرلیا۔بدھ کو اسرائیلی حکومت کے میڈیا آفس نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔ اس نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر "وہ ختم کر دیا گیا” کے جملے کے ساتھ تصویر پوسٹ کی۔قبل ازیں اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بدھ کے روز اطلاع دی تھی کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایرانی سرزمین کے باہر سے داغے گئے ایک میزائل حملے میں مارے گئے۔
اسرائیلی حکومت کے پریس آفس نے ھنیہ کی ایک تصویر شائع کی ہے جس کے ماتھے پر ختم شد لکھا ہے۔اس سے قبل العربیہ اور الحدث ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے وزراء سے کہا ہے کہ وہ ایرانی دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بارے میں کوئی بیان نہ دیں۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور شمالی اسرائیل کی فضائی حدود کی مکمل بندش کی اطلاعات ہیں ہوم فرنٹ کمانڈ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ہنیہ کے قتل کے بعد ایک ابتدائی تبصرہ اسرائیلی وزیر برائے ثقافتی ورثہ نے’ایکس‘ پرکیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہنیہ کی موت سے دنیا قدرے بہتر ہوگی” ۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرچ نے ہنیہ کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "ہم اپنے تمام دشمنوں کو تباہ کر دیں گے”۔ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کا باعث بننے والے آپریشن کی کچھ تفصیلات بتائی ہیں۔ایرانی میڈیا نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ "اسماعیل ہنیہ کا قتل ایرانی وقت کے مطابق صبح تقریباً دو بجے ہوا۔ وہ تہران میں سابق فوجیوں کے لیے ایک خصوصی ہیڈکوارٹر میں مقیم تھے”۔ایرانی خبر رساں ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ ہنیہ کے ہیڈکوارٹر کو فضا سے فائر کیے گئے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔اس نے مزید کہا کہ "اس دہشت گردانہ کارروائی کے حالات کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ایران اس بات کا تعین کررہا ہے کہ وہ مقام جہاں سے میزائل فائر کیا گیا تھا”۔