واشنگٹن۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) :امریکی سیکرٹ سروس کی سربراہ کمبرلی چیٹل نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کا ادارہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے کی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا۔ انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ایوان نمائندگان کی نگرانی اور احتساب کمیٹی میں پیش ہونے پر کہا کہ سیکرٹ سروس کی بنیادی ذمہ داری ہمارے قومی رہنماؤں کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 13 جولائی کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کو روکنے میں ناکام رہے۔ امریکا کی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے میں سکیورٹی کی کسی بھی ناکامی کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ گزشتہ کئی عشروں میں سیکرٹ سروس کی سب سے بڑی آپریشنل ناکامی تھی۔ کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین جیمز کومر نے ٹرمپ کے قتل کی کوشش کے معاملے کی سماعت کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کو روکا جا سکتا ہے اور میرا پختہ یقین ہے کہ ڈائریکٹر کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹ سروس کی ذمہ داری ہے کہ وہ امریکی اور (امریکا آنے والے) عالمی رہنماؤں کو سکیورٹی فراہم کرےاور امیدواروں اور نامزد شخصیات کی حفاظت کر کے امریکی الیکشن کو تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکرٹ سروس کے پاس ناکامی کی کوئی گنجائش ہے لیکن وہ 13 جولائی اور ریلی سے پہلے دنوں کے دوران ناکام رہی۔سیکرٹ سروس میں ہزاروں ملازمین ہیں اور اس کا بڑا بجٹ ہے لیکن وہ نااہل ثابت ہوئی ہے۔ امریکی سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے سے قبل سابق صدر کی سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مہم سے قبل سابق صدر کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا تھا اور خطرات بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس میں بتدریج اضافہ کیا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹ سروس نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے ریلی کے لیے مانگی گئی سکیورٹی فراہم کی۔ میں آپ کو یہ بتا سکتی ہوں کہ 13 جولائی کو ہونے والی ریلی کے لیے جو سکیورٹی مانگی گئی، اس دن کے لیے جن وسائل کی درخواست کی گئی، وہ فراہم کئے گئے۔ انہوں نے رپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں کے لیے اس دن کے سکیورٹی پلان سے متعلق مخصوص سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی داخلی سطح پر تحقیقات جاری ہیں۔ کمیٹی کے ڈیموکریٹک رکن گیری کونولی نے کہا کہ اس طرح کے ناقابل قبول واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ہم مسلسل تقسیم کا شکار ہوتے جا رہے ہیں اور بہت زیادہ سیاسی کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔