اقوام متحدہ۔: (نمائندہ خصوصی )اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ کے گنجان آباد علاقے رفح میں ممکنہ وسیع تر اسرائیلی حملے کے تباہ کن نتائج ہوں گے اس لئے اسے ہر قیمت پر روکا جائے۔یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش اور عالمی ادارے کے شعبہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہی۔ان کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا جب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین(یو این آرڈبلیو اے ) کی یہ رپورٹ منظر عام پر آئی کہ اسرائیلی فوج کی دھمکی کے بعد رفاح سے تقریباً3 لاکھ افراد نقل مقانی کرچکے ہیں تاہم ان کے لیے کوئی محفوظ جائے پناہ نہیں۔انتونیو گوتریش نے ایک روز قبل قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ رفح میں مکمل فوجی آپریشن کے تباہ کن نتائج ہوں گے اور اسے روکا جانا چاہیے،سیکرٹری جنرل نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لیے قطر کی ثالثی کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا۔انتونیوگوتریش نے گزشتہ روز کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر کے ساتھ غزہ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ادھر جنیوا میں مقیم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ وہ غزہ میں تیزی سے بگڑتی صورتحال سے پریشان ہیں کیونکہ اسرائیلی فورسز نے وہاں اپنے فضائی حملوں میں شدت پیدا کی ہے۔انہوں نے غزہ سے اندھا دھند راکٹ فائر کئے جانے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ترک نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلا کے تازہ ترین احکامات سے رفح میں تقریباً دس لاکھ افراد کو سخت خطرات لاحق ہیں۔اسرائیلی فوج کے 6 مئی کو انخلا کے ابتدائی احکامات جاری کئے جانے کے بعد غزہ کے 278,000 سے زیادہ بے گھر لوگ رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں،وہ اب کہاں جائیں،غزہ میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں ۔ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ تھکے ہوئے اور بھوکے لوگ ہیں جن میں سے بہت سے پہلے ہی کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں ۔غزہ کے دیگر قصبے بشمول خان یونس جو اس وقت رفح سے آنے والے لوگوں کی ممکنہ منزل ہو سکتے ہیں، پہلے ہی ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور اب بھی حملے کی زد میں ہیں،یہ محفوظ مقامات نہیں ۔ انہوں نے تمام بااثر ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ترک نے کہا کہ اسی وقت، غزہ تک پہنچنے والی امداد کی سخت کمی ہے۔شہریوں اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کے لیے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترک نے اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروپوں سے فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کرنے اور تمام مغویوں کو فوری طور پر رہا کرنے کی اپیل کی