واشنگٹن ۔(مانیٹرنگ ڈیسک ):امریکی سینیٹ نے اس قانون سازی کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو اپنی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس سے علیحدگی اختیار کرنے یا امریکی مارکیٹ سے نکل جانے میں سے کسی ایک آپشن کو اختیار کرنا پڑے گا۔ اے ایف پی کے مطابق یہ اقدام 95 بلین ڈالر کے غیر ملکی امدادی پیکج کا حصہ تھا، جس میں امریکی کانگریس سے یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کو فوجی امداد کی فراہمی کی منظوری بھی شامل ہے۔امریکی اور دیگر مغربی حکام نے نوجوانوں میں ٹک ٹاک کی مقبولیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے اس ایپ پر صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور ان کی جاسوسی کرنے کی اجازت دینے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ صرف امریکا میں ٹک ٹاک کے صارفین کی تعداد 17 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ امریکی سینیٹ نے اس مسودہ قانون کی 18 کے مقابلہ میں 79 ووٹوں سے منظوری دی۔ مسودہ قانون کی حمایت کرنے والوں میں اپوزیش اور حزب اقتدار جماعت دونوں کے ارکان شامل تھے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس قانون پر دستخط کریں گے۔انہوں نے اس ماہ کے اوائل میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک غیر معمولی ٹیلی فون پر گفتگو میں ٹک ٹاک بارے اپنے خدشات کا اعادہ کیا تھا ۔ٹِک ٹاک نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ امریکی ارکان کانگریس کا اقدام 17 کروڑ امریکی شہریوں کی اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کو متاثر کرے گا، 70 لاکھ کاروبار وں پر منفی اثرات مرتب کرے گا اور ایک ایسا پلیٹ فارم بند کرنے کا موجب بنے گا جس سے امریکی معیشت کو سالانہ 24 بلین ڈالر مل سکتے ہیں۔صدر جو بائیڈن کی جانب سے منظوری کی صورت میں چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو ایک سال کے اندرٹک ٹاک ایپ کو فروخت کرنا ہوگی بصور ت دیگر اسے امریکا میں ایپل اور گوگل کے ایپ اسٹورز سے حذف کر دیا جائے گا۔ایکس کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے جمعہ کو ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئےاسے اظہار رائے کی آزادی کے منافی قرار دیا۔