تل ابیب( بی بی سی اردو ڈاٹ کام )اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ہفتے کی رات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب ڈرون داغے ہیں۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیلی دفاعی فورسز الرٹ ہیں اور صورت حال کا جائزہ لے رہی ہیں۔‘اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے مطابق ان ڈرونز کو اسرائیل تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔دوسری جانب ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی کی جانب سے ایرانی پاسداران انقلاب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ’اسرائیل کی جانب درجنوں میزائل اور ڈرون داغے گئے ہیں۔‘یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کئی دنوں سے ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا تذکرہ ہو رہا تھا۔یاد رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک میزائل حملے نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے سے ملحقہ عمارت کو زمین بوس کر دیا تھا اور متعدد پاسداران انقلاب افسران ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں خطے میں قدس فورس کے سب سے اعلی عہدیدار بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی بھی شامل تھے۔اس حملے پر اسرائیل کی جانب سے کوئی باقاعدہ بیان سامنے نہیں آیا تھا تاہم ایران اور شام نے دمشق میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر ہی عائد کی تھی اور ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کی توقع کی جا رہی تھی۔اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ہفتے کی رات ایران کی جانب سے ڈرون داغے جانے کی خبر سامنے آنے سے پہلے کہا تھا کہ ’ملک کا دفاعی نظام حرکت میں آ چکا ہے اور افواج بھی تیار ہیں۔‘نتن یاہو نے کہا کہ ’میں نے ایک واضح اصول وضع کر دیا ہے کہ جو بھی ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے۔ ہم اپنے آپ کو کسی بھی خطرے سے محفوظ رکھیں گے اور عزم کے ساتھ ایسا کریں گے۔‘اسرائیلی دفاعی فورسز کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ ’لڑاکا طیارے اور جنگی بحری جہاز بھی حرکت میں آ چکے ہیں اور تمام اہداف کو جانچا جا رہا ہے۔‘اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے بھی یہ بیان سامنے آیا تھا کہ انھیں توقع ہے کہ ایران ’جلد یا بادیر‘ اسرائیل پر حملہ کرے گا۔ صدر بائیڈن نے ایران کے نام پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم اسرائیلی دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہو گا۔‘اس ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک میزائل حملے نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے سے ملحقہ عمارت کو زمین بوس کر دیا تھا اور متعدد پاسداران انقلاب افسران ہلاک ہوئے تھے خیال رہے کہ اس سے قبل امریکہ نے ایران کی جانب سے ممکنہ حملے کے خطرے کے پیش نظر اسرائیل میں موجود اپنے سفارتکاروں پر سفری پابندیاں عائد کر دی تھیں جبکہ مختلف ایئر لائنز نے بھی اپنی پروازیں خطے میں معطل کر دی تھیں۔دمشق میں ہونے والے فضائی حملے کے بعد ایرانی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی تھی اور اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔ ایران کے رہبر اعلی علی خامنہ ای نے خبردار کیا تھا کہ ’ہم (ایران) بھی ملتی جلتی کارروائی کریں گے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو افسوس ہو گا۔‘ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اس حملے کو ’غیر انسانی، جارحانہ اور بدترین
فعل‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس کا جواب ضرور دیا جائے جبکہ ایرانی ساختہ کامیکازی ڈرون ایک طرح کا فضائی بم ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے لیس یہ ڈرون ہدف کے آس پاس اس وقت تک اڑ سکتا ہے جب تک اسے حملے کا پیغام نہ ملے۔ہدف سے ٹکرائے جانے پر دھماکہ خیز مواد پھٹ جاتا ہے جس کے نتجے میں ڈرون بھی تباہ ہو جاتا ہے۔ ایران کا یہ ڈرون تقریباً آٹھ فٹ دو انچ چوڑا ہے جس کا ریڈار کے ذریعے سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔عسکری امور کے ماہر جسٹن کرمپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ڈرون بہت ہےنیچا اڑتے ہیں اور ان کو لہروں میں بھیجا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے فضائی دفاع کے ذریعے انکا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا
۔‘