الماتے( نیٹ نیوز )شنگھائی تعاون تنظیم نےمطالبہ کیا پے کہافغان طالبان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی خطے میں سنگین دہشتگردی کی لہر نے جنم لیا۔بین الاقوامی تنظیموں نے بارہا افغان حکومت سے افغانستان کی سرزمین دہشتگردی کے لئے استعمال ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سالانہ 19واں اجلاس منعقد ہوا۔شنگھائی تعاون تنظیم نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں”دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے طالبان حکومت اپنے وعدے پورے کرے”شنگھائی تعاون تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکومت رکن ممالک کے لیے خطرہ بننے والے دہشت گردوں کو دبانے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائیں۔ایس سی او کے قومی سلامتی کے مشیروں کا کہنا تھا کہ؛”بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں اور افغانستان میں مقیم دیگر گروہوں کی موجودگی ایس سی او کے رکن ممالک کے لئے سنگین خطرہ ہے”ایس سی او کی سلامتی کونسل نے دہشت گردی کے خطرات، بین الاقوامی منظم جرائم، دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے چینلز کی روک تھام، اور غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔چین، روس، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ایران اور ازبکستان شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت پر مشتمل ہیں۔اس سے قبل بھی ایس سی او کے رکن ممالک نے گزشتہ دو سالوں میں افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے حوالے سے متعدد بار تشویش کا اظہار کیا ہےسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک افغان سرزمین خطے میں بدامنی پھیلانے کے لیے دہشت گرد گروہوں کا آلہ کار بنی رہے گی؟کیا شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی مسلسل تشویش کے بعد افغان حکومت کوئی عملی اقدامات اٹھائے گی؟