نیویارک:(مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف اور سلامتی کونسل کی طرف سے محصور علاقوں تک کھلی امداد کی رسائی کے حالیہ سخت مطالبات کے باوجود اسرائیلی فورسز قحط زدہ شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل کو روک رہی ہیں ،یہ جنگ پانچ ماہ سے جاری ہے۔اقوام متحدہ کے دو اعلیٰ اداروں نے عارضی جنگ بندی اور اکتوبر میں بنائے گئے تمام یرغمالیوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ عالمی ادارہ الشفاء ہسپتال میں ایک تشخیصی مشن کا منصوبہ بنا رہا ہے جس پر اسرائیل نے دو ہفتوں سے قبضہ کر رکھا تھا۔خبروں کے مطابق ایک درجن سے زیادہ فلسطینی متعدد ممالک کی طرف سے جاری انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فضائی آپریشن سے شہید ہو چکے ہیں ،جو غزہ میں سرحدی گزرگاہوں پر اشد ضروری امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔مبینہ طور پر متاثرین یا تو سمندر سے کھانے پینے کی اشیا نکالنے کی کوشش کے دوران یا امداد کے ڈبوں کے گرنے سے شہید ہوئے۔اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین ( انروا)کا کہنا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں جاری رکھیں جن کے نتیجے میں مزید شہری شہید، لوگوں کے بے گھر ہونے اور مکانات و دیگر شہری بنیادی ڈھانچے کی تباہی ہوئی ۔وہاں کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 32,000 سے زیادہ افراد شہیدہو چکے ہیں۔انروا کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ، خان یونس اور رفح میں فضائی حملے اور بمباری جاری ہے اب 1.2 ملین (12 لاکھ) افراد رہ رہے ہیں جن کی اکثریت رسمی اور غیر رسمی پناہ گاہوں میں ہے۔ادارے کے مطابق علاقے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ 100 سے زیادہ سکول متاثر ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کو شدید نقصان پہنچا ہے، جنگ شروع ہونے کے بعد بہت سے سکولوں کو بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا ۔غزہ کی پٹی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ، یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ دفتر اوچا کے مطابق یکم مارچ سے شمالی غزہ میں انسانی امداد کے 30 فیصد مشنز کو اسرائیلی حکام نے مسترد کر دیا ۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے گزشتہ روز ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں کو بتایا کہ امدادی ترسیل کے لحاظ سے اوسطاً روزانہ صرف 159 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئےجو روزانہ درکار 500 ٹرکوں کے آپریشنل ہدف سے بہت کم ہیں۔اقوام متحدہ کا ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) غزہ کے 1.45 ملین لوگوں کو اشد ضرورت کی خوراک فراہم کر رہا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے، جنگ بندی اور مکمل رسائی کے بغیر زندگیاں خطرے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ انروا بارے ہمارا موقف بدستور برقرار ہے کہ یہ غزہ سمیت خطے کے لاکھوں فلسطینیوں کے لیے امید کی کرن ہے۔اقوام متحدہ کے ہنگامی انسانی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے انروا کے زندگی بچانے کے کام کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش پر تنقید کی جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے لازمی قرار دیا ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے ہفتے کے آخر میں اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی کے درمیانی علاقے میں الاقصیٰ ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔ڈبلیو ایچ او کی ٹیم غزہ کے الاقصیٰ ہسپتال میں انسانی ہمدردی کے مشن پر تھی کہ عمارت کے احاطے میں ایک خیمہ کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔