رفح(مانیٹرنگ ڈیسک )اسرائیلی فوج نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس کی فورسز شمالی غزہ کے الشفا اسپتال کے علاقے میں فوجی کارروائیاں مکمل ہونے کے بعد وہاں سے واپس چلی گئیں ہیں۔الشفا اس علاقے کا سب سے بڑا اسپتال ہے جہاں اسرائیلی فورسز نے یہ کہتے ہوئے دو ہفتے قبل فضائی اور زمینی حملے کیے تھے کہ حماس کے جنگجو اس علاقے کو دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اسپتال کے علاقے میں 200 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جب کہ رائٹرز اور اے پی نے غزہ میں حماس کے میڈیا آفس کے حوالے سے بتایا ہے کہ شہید ہونے والوں کی تعداد 400 ہے جن میں ایک خاتون ڈاکٹر، اس کا بیٹا، اور ایک اور ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ جب کہ اسپتال غیر فعال ہو گیا ہے۔رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز دو ہفتوں کی کارروائیوں کے بعد واپس جاتے ہوئے اپنے پیچھے تباہ شدہ عمارتیں اور مٹی میں اٹی ہوئی لاشیں چھوڑ گئی ہے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اسپتال کے علاقے میں حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک یا گرفتار کیا ہے۔ ہتھیاروں اور انٹیلی جینس سے متعلق دستاویزات اپنے قبضے میں لیں ہیں، ان کارروائیوں میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران عام شہریوں، مریضوں اور طبی عملے کو محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔رائٹرز کے مطابق حماس کے سرکاری میڈیا سیل کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابتہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے الشفا میڈیکل کمپلکس کے اندر واقع تمام عمارتوں کو تباہ کیا اور نذر آتش کردیا۔ اسپتال کے میدانوں پر بل ڈوزر چلائے۔ درجنوں لاشوں کو ملبے میں دفن کیا اور اس پورے کمپلکس کو ایک بڑا قبرستان بنا دیا۔ یہ انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں اور فوجیوں کے جانے کے بعد جب لوگ اس علاقے میں واپس آئے تو انہیں اسپتال کے احاطے کے اندر اور باہر لاشیں بکھری ہوئی ملیں۔ایک اور خبر کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز بتایا کہ انہوں نے غزہ کے جنوبی شہر رفح کے لیے ایک فوجی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں غزہ سے بے گھر ہونے والی نصف آبادی جنگ سے بچنے کے لیے پناہ لیے ہوئے ہے۔رفح پر مجوزہ اسرائیلی فوجی کارروائی پر بین الاقوامی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اسرائیل کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔اسرائیل حماس جنگ 7 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی، جب حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کر کے اسرائیل کے بقول 1200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 یرغمال بنا لیا، جن میں سے 100 کے لگ بھگ یرغمال نومبر کی عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیے گئے تھے جب کہ 130 اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی مہم میں اب تک 32000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں ۔ جب کہ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔