واشنگٹن :(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارتی حکومت کی طرف سے ملک میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے اعلان پر تشویش ظاہر کی ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق امریکی کمیشن کے کمشنر اسٹیفن شنیک نے ایک بیان میں کہاہے کہ متنازعہ قانون شہریت کے تحت ہمسایہ ممالک سے بھارت آنے والے ہندوئوں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت اورجین مذہب کے ماننے والوںاور مسیحیوں سمیت غیر مسلموں کو بھارت کی شہریت دی گئی ہے۔اگر اس قانون کا مقصد واقعی مظلوم مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے تو اس میں برما سے تعلق رکھنے والے روہنگیا مسلمانوں کو بھی شامل کیاجانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کسی کو بھی مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر شہریت سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے امریکی کانگریس کے اراکین پر زور دیا کہ وہ بھارت میں مذہبی آزادی کے مسائل پر کڑی نظر رکھیں اور بھارتی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں اس معاملے کو اٹھاتے رہیں ۔واضح رہے کہ مسلم مخالف متنازعہ قانون شہریت 2019میں منظور کیا گیا تھا۔ تاہم ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد اس پر عمل درآمد روک دیاگیا تھا اوراس کے نفاذ کانوٹیفیکیشن حال ہی میں جاری کیاگی