واشنگٹن(نیٹ نیوز ۔مانیٹرنگ ڈیسک )غزہ میں 32 ہزار سے زائد جانوں کے ضیاع کے بعد سلامتی کونسل نے بالآخر فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی، امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔7 اکتوبر کے حماس حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جوابیکارروائیوں میں 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں 13 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔یہ پچھلے چار برسوں میں کسی بھی عالمی تنازع میں ہلاک بچوں کی سب سے بڑی تعداد ہے ۔ اسرائیل پورے غزہ کو ملیامیٹ کرچکا ہے۔ مکانات، اسپتال، مساجد، پناہ گاہیں سب تباہ کردیں۔آج سلامتی کونسل کے 14 مستقل ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ قرارداد 10 منتخب ارکان نے پیش کی۔ قرارداد میں یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرا دیا۔ اسرائیل نے قرارداد ویٹو نہ کرنے پر اسرائیلی وفد کا دورہ امریکا منسوخ کر دیا۔دوسری طرف اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل نے طویل انتظار کے بعد غزہ پر قرار داد منظور کرلی۔اپنے بیان میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ قرار داد میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرار داد پر فوری عمل ہونا چاہیے، ناکامی ناقابل معافی ہوگی۔دوسری جانب رفح میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تیزی آگئی، کل سے اب تک مزید 107 فلسطینی شہید کر دیے گئے۔الشفا، ناصر اور ال امل اسپتالوں کا محاصرہ جاری ہے، اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال میں بلڈوزروں اور ٹینکوں سے لاشوں کو روند ڈالا۔جبکہ شمالی غزہ میں امدادی سامان کے ٹرکوں کو آنے سے روک دیا، حماس کے جوابی حملے، الشفا اسپتال کے اطراف 3 صیہونی فوجیوں کو نشانہ بنایا اور متعدد ٹینکوں، فوجی گاڑیوں کو تباہ کر دیا۔ اسرائیلی شہر اشدود میں راکٹ حملے کیے۔اسپین، مالٹا، آئرلینڈ، سلووینیا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اقدام علاقائی عدم استحکام بڑھائے گا۔