واشنگٹن( نیوز ڈیسک ) امریکا کے جنوبی ایشیا کےلیے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، بانی پی ٹی آئی کو نکالنے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں۔جنوبی ایشیا کےلیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ ڈونلڈ لو کا امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی میں بیان کو چیئرمین کمیٹی نے تسلی بخش قرار دے دیا۔ڈونلڈ لو نے امریکی ایوان نمائندگی کی امور خارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں بیان ریکارڈ کروایا۔انہوں نے کہا کہ سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے، سائفر سے متعلق میڈیا رپورٹ اور الزامات غلط ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا، میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں۔امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی میں انتخابات کے بعد
پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات پر سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات دیکھنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن پاکستان شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرے، الیکشن کمیشن نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنائے۔انہوں نے مزید کہا کہ 31سال پہلے پشاور تعیناتی کے دوران پاکستان کے انتخابات کو قریب سے دیکھا، انتخابی دھاندلیوں، تشدد اور دھمکیوں کے باوجود ووٹرز سامنے آئے۔امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری جنوبی ایشیا نے یہ بھی کہا کہ 3 دہائیاں قبل نوازشریف اور بےنظیر بھٹو کے درمیان مقابلہ تھا۔اُن کا کہنا تھا کہ انتخابات کے اگلے دن محکمہ خارجہ نے ایک واضح بیان جاری کیا، بیان کے مطابق اظہار رائے، انجمن، پر امن اجتماع کی آزادیوں پر غیر ضروری پابندیوں کو نوٹ کیا گیا۔ڈونلڈلو نے کہا کہ بیان میں انتخابی تشدد، انسانی حقوق اور بنیادی آزادی پر پابندیوں کی مذمت کی گئی، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز تک رسائی پر پابندیاں کی مذمت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا، مداخلت یا دھوکا دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن سے پہلے انتخابی بدسلوکی اور تشدد کے بارے میں ہم فکر مند تھے، دہشت گرد گروہوں کی طرف سے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے ہوئے۔اُن کا کہنا تھا کہ پارٹی حامیوں نے خواتین سمیت صحافیوں کو ہراساں کیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا، متعدد سیاسی رہنما مخصوص امیدواروں کو رجسٹر کرنے میں ناکام رہے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کے دن الیکشن کی نگرانی کرنے والی تنظیم نے بیان جاری کیا، تنظیم نے کہا انہیں ملک بھر کے نصف سے زیادہ حلقوں میں ووٹ ٹیبلولیشن کا مشاہدہ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ہدایات کے باوجود الیکشن کے دن حکام نے موبائل ڈیٹا سروسز کو بند کردیا، ان انتخابات میں مثبت عناصر بھی تھے۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ تشدد کی دھمکیوں کے باوجود 60 ملین سے زیادہ پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21 ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ووٹرز نے 2018 کے مقابلےمیں 50 فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کےلیے منتخب کیا، مذہبی اور اقلیتی گروپوں کے اراکین اور نوجوانوں نے پارلیمنٹ کے انتخابات لڑے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ کئی سیاسی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں، 3 مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کے چاروں صوبوں کی قیادت کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 5 ہزار سے زیادہ آزاد مبصر میدان میں تھے، انتخابات کا انعقاد بڑی حد تک مسابقتی اورمنظم تھا،نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، ہم پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے عزم میں شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو ایس پاکستان گرین الائنس فریم ورک قائم ہے، دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنےکےلیے تعاون کرتے ہیں۔ مذہبی سمیت انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے عزم میں شریک ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکاپاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ہم پاکستان کی برآمدات کےلیے بھی سرفہرست ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ ہم اپنی شراکت کے 76 سالوں میں اہم انفرااسٹرکچر میں سب سے اہم سرمایہ کار رہے ہیں، امریکی حکومت منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تجدید کررہی ہے، جو لاکھوں پاکستانیوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان دہائیوں میں پاکستان کےلیے ہماری مدد، ترقیاتی گرانٹس، نجی شعبےمیں سرمایہ کاری جاری رہی، حالیہ تباہ کن سیلاب سمیت سب سے بڑی ضرورت کے دوران انسانی امداد جاری رہی۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کو ماضی کے بلند ترین قرضوں کے بعد قرضوں کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تقریباً 70 فیصد قرضے کی ادائیگی میں جانے کی توقع ہے، پاکستان کو معاشی اصلاحات اور نجی شعبے کی زیر قیادت سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستانی عوام ایک ایسے ملک کے مستحق ہیں جو پرامن، جمہوری اور خوشحال ہو، ہم اس وژن کی حمایت کےلیے ہر روز کام کر رہے ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ افغانستان 40 برس سے تنازعات میں گھرا ہوا ہے، پاکستان افغانستان سے جڑے تنازعے میں پھنسا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہمیں ہر قسم کے مواقع فراہم کرتا ہے، یہ موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ امریکا پاکستان سے اپنی شرائط پر تعلقات رکھ سکے۔جنوبی ایشیا کےلیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ ہمارا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے پاکستانی عوام کو سپورٹ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے جس دہشت گردی کا سامنا کیا ہے کسی اور نے نہیں کیا، خیبر پختونخوا، بلوچستان میں کچھ برسوں میں دہشت گردی بہت زیادہ بڑھی ہے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستانی علاقے پر حملے جاری ہیں، افغان علاقے سے بڑا حملہ ہفتے کو ہوا،جس میں7 پاکستانی جوان شہید ہوئے۔انہوں نے کہا کہ افغان علاقے سے ہفتے کو حملہ ٹی ٹی پی نے کیا، افغان طالبان یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین دہشت گرد حملوں کےلیے استعمال نہ ہو۔