جنیوا :خواتین کے عالمی دن پرجنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر کشمیری وفد نے عالمی ادارے میں جمہوریہ قازخستان کی مستقل مشن کی سیکنڈ سیکریٹری دلنوزا منگ بوئیفاسے ملاقا ت کی اور انہیں غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال خاص طورپر کشمیری خواتین کی حالت زار سے آگاہ کیا ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وفد میں شامل کشمیری نمائندوں سید فیض نقشبندی، حسن البنا اور ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ نے قازخستان کی مستقل مشن سیکنڈ سیکریٹری سے ملاقات میں انہیں بتایاکہ قابض بھارتی افواج کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دبانے کیلئے کشمیری خواتین کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں ہزاروں خواتین بیوہ ہوچکی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں خواتین نصف بیوائوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں نے حراست کے دوران لاپتہ یا جعلی مقابلوں میں قتل کر کے ان کی لاشوں کو نامعلوم مقام پر دفن کر دیا ہے ۔کشمیری نمائندوں نے بتایا کہ مقبوضہ علاقے میں مجبور ا بڑی تعداد میں کشمیری لڑکیوں نے اپنی تعلیم ترک کر دی ہے کیونکہ بھارتی فوجی اسکول اور کالج جانیوالی کشمیری طالبات کو جنسی طورپر ہراساں اور تنگ کرتے ہیں۔کشمیری وفد نے سیکنڈ سیکریٹری کو جیلوں میں غیر قانونی طورپرنظربند خواتین حریت رہنمائوں کی حالت زار سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین، انشا سمیت تین درجن سے زائد کشمیری خواتین رہنماء بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں۔انہیں کشمیریوں کوانکا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینے کامطالبہ کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔قازخستان کی سیکنڈ سیکریٹری دلنوزا منگ بوئیفا نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں خصوصا کشمیری خواتین کو درپیش مشکلا ت پر تشویش کا اظہار کیا۔