تل ابیب( نیوز ڈیسک )غزہ میں اسرائیلی جنگ طول پکڑتی گئی اور اسرائیلی معیشت تاریخ میں پہلی بار تیزی سے سکڑتی گئی۔ اسرائیل کی معیشت کی یہ گراوٹ کسی اور وجہ سے نہیں صرف اسرائیلی جنگ کی وجہ سے ہے جو اس نے سات اکتوبر سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف شروع کر رکھی ہے۔ماضی میں اس قدر طویل جنگ اسرائیل کو کبھی عرب ملکوں کے خلاف بھی نہیں لڑنا پڑی تھی جتنی لمبی جنگ حماس کو تباہ کرنے کے نام پر فلسطینیوں کے غزہ سے صفائے کے لیے جاری ہے۔ اب تک 29 ہزار فلسطینی غزہ میں قتل کیے جا چکے ہیں۔مگر اس کی بھاری قیمت اسرائیل اور اس کے کی عوام کو معیشت کی شدید گراوٹ کی صورت برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔ اسرائیل ،میں کاروبار اور سروسز کے شعبے کو مندی کا سامنا ہے۔اسرائیلی ‘جی ڈی پی’ میں دو برسوں کے دوران پہلی بار سہ ماہی بنیادوں پر گراوٹ ہے ۔گذشتہ روز جاری کردہ اعداود شمار کے مطابق سالانہ ‘جی ڈی پی ‘ کے حوالے سے آخری سہ ماہی میں 19 اعشاریہ 4 فیصد مندی دیکھی گئی ہے۔ بلوم برگ کے سروے کے مطابق ماہرین کے تجزیے سے زیادہ بری صورت حال ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اوسطاً کمی کا اندازہ 10اعشاریہ 5 فیصد کا تھا۔اسی طرح جاری کردہ رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی کرنسی بھی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہوئی ہے۔ البتہ تل ابیب سٹاک ایکسچینج 35 انڈکس میں اضافہ ہوا ہے مگر یہ اضافہ صرف 0،4 فیصد ہی رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق غزہ میں جاری جنگ کے دوران پہلے تین ماہ کے اندر ہی جنگ نے اسرائیلی معاشی رفتار کو توڑ دیا تھا مگر پھر مجموعی طور پر پچھلے سال کے ‘جی ڈی پی’ میں دو فیصد اضافہ تھا۔اب 2024 میں اسرائیل کے مرکزی بنک کا تخمینہ ہے کہ ترقی کا تخمینہ دو فیصد کے برابر ہو گا لیکن اسرائیلی وزارت خزانہ صرف 1،6 فیصد ترقی کا تخمینہ لگا رہی ہے۔واضح رہیے کہ یہ تخمینہ اسرائیلی معیشت پر جاری جنگ کے اثرات کے حوالے سے پہلی بارلگایا گیا ہے۔ جو کہ سات اکتوبر سے شروع جنگ باعث 520 ارب ڈالر تک معیشت کو کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنگ کی وجہ سے فلسطینی علاقوں میں معاشی جھٹکے کہیں زیادہ تباہ کن رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں غزہ میں انسانی بحران کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس نے بحیرہ روم کے جڑے اس ملک میں پچھلے سال کے چوتھی سہ ماہی کے دوران معاشی سرگرمیوں کو مکتقریباً مکمل طور پر ختم دیکھا ہے۔اس وجہ سے گزہ اور مغربی کنارے میں جی ڈی پی 6 فیصد تک نیچے چلا گیا ہے۔تاہم اسرائیل نے مارکیٹ کو جنگی اثرات سے بچائے رکھنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں۔ اسرائیل کے مرکزی بنک نے 30 ارب ڈالر کی رقم اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں سے دی ہے تاکہ اسرائیلی کرنسی کو گرنے سے روکا جا سکے۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے رفح میں زمینی حملے کو پھیلانے اور لبنان کے ساتھ سرحد پر جنگی اضافےسے اسرائیلی معیشت کے لیے مزید خطرات موجود ہیں