نیویارک(نمائندہ خصوصی) اقوامِ متحدہ نے غزہ میں امداد کی ترسیل میں اضافے کا خیرمقدم کیا ہے جو عارضی جنگ بندی کی بدولت ممکن ہوا لیکن خبردار کیا ہے کہ فلسطینی سرزمین کی وسیع ضروریات کی تکمیل کو شروع کرنے کے لیے بھی یہ کافی نہیں تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں امداد کی روانی 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے امداد کی سب سے بڑی تعداد ایک صحیح آغاز تھا۔ترجمان جیمز ایلڈر نے غزہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں بتایاکہ یقینا صحیح قسم کی امداد ہے،ایندھن، ادویات، خوراک، گرمائش۔لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ 20 لاکھ سے زیادہ آبادی والے محصور انکلیو میں ضروریات اتنی وسیع ہیں کہ یہ تمام امداد ایک ابتدائی ترجیحی جائزہ ہے۔یہ ابتدائی ترجیحی جائزے کے لیے بھی ناکافی ہے۔جب ہر اس شخص کے علاج کے لیے وسائل ناکافی ہوں جسے اس کی ضرورت ہو تو ہسپتالوں اور امدادی تنظیموں کو ٹرائیج یعنی ایک ابتدائی ترجیحی جائزہ لینے پر مجبور کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ انتہائی ضروری کیسز یا ان لوگوں کو ترجیح دینا جن کے زندہ بچ جانے کا سب سے زیادہ امکان ہو اور دوسروں کو چھوڑ دینا۔ڈبلیو ایچ او کی ترجمان نے بریفنگ میں بتایاکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ہم جتنی امداد حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں وہ اب بھی ایک قطرے سے زیادہ نہیں۔ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وہ گنجان آباد علاقے میں کچھ متعدی بیماریوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھ رہا ہے – بشمول چھوٹے بچوں میں 45 گنا زیادہ اسہال کے معاملات – جب کہ زیادہ تر ہسپتال کام کرنے سے قاصر تھے اور صحت کی نگہداشت کا نظام انحطاط پذیر تھا۔