غزہ( مانیٹرنگ ڈیسک ۔نیوز ڈیسک)اسرائیل کی قابض فوج نے غزہ پٹی میں القدس اسپتال کے ارد گرد بم باری کی اور اُس کے چند منٹ بعد ہی الشفا اسپتال کے گیٹ پر بم گرائے۔مسلسل بمباری کے بعد اسرائیل نے غزہ شہر کا محاصرہ کرلیا ہے، قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں القدس اسپتال کے ارد گرد بمباری کی اور اُس کے چند منٹ بعد ہی الشفا اسپتال کے گیٹ پر بم گرائے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ ایمبولینس میں حماس کے عسکریت پسند کی موجودگی پر کیا گیا۔پچھلے 24 گھنٹوں میں اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں بمباری کی، جس سے مزید 198 فلسطینی شہید ہوگئے، 7 اکتوبر کے بعد سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 227 ہوگئی ہے، ان میں 3 ہزار 826 بچے اور 2 ہزار 405 خواتین شامل ہیں، اسرائیلی حملوں میں اب تک 23 ہزار 516 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ پٹی کے 16 اسپتالوں کو ناقابل استعمال قرار دے کر بند کردیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ پٹی اور مغربی کنارے کو درکار امدادی رقم بڑھا کر 1.2 ارب ڈالر کر دی ہے، اس کے لیے عالمی اپیل جاری کر دی گئی ہے۔اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کی فیملی کے ارکان رفح کراسنگ سے غزہ سے نکل آئے ہیں، اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ میں حماس کی کئی سرنگوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ادھر القسام بریگیڈ نے اسرائیل کی زمینی افواج پر حملہ کیا اور غزہ پٹی سے اسرائیلی ٹینکوں پر ٹینک شکن میزائل بھی مارے۔ 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اسرائیلی فضائیہ نے اقوام متحدہ کے 4 اسکولوں کو نشانہ بنایا۔خان یونس میں ایک مکان پر ٹارگٹڈ بمباری سے فلسطین ٹی وی کے صحافی محمد ابوحطب سمیت اُن کے 11 گھر والے شہید ہو گئے۔ ایک اور حملے میں ایک ہی خاندان کے 17 افراد شہید ہوئے۔اسرائیلی جنگی طیاروں نے لبنان کی سرحد پر بھی بمباری کی جس میں 5 لبنانی شہری شہید ہوئے، جواب میں حزب اللّٰہ کے جنگجوؤں نے جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے قافلے پر راکٹ حملے کیے۔اسرائیل نے اس ہفتے بھی فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی، مسجد اقصیٰ میں داخل ہونےکی کوشش کرنے والے نمازیوں پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ سے دور سڑکوں پر نماز ادا کی۔اسرائیل نے اُن تمام فسلطینی ورکرز کو غزہ پٹی واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے جو کام کے سلسلے میں جنگ شروع ہونے کے دن اسرائیل میں تھے۔اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے غزہ سے تمام رابطے منقطع کر دیے جائیں گے اور غزہ سے مزید فلسطینی کارکن نہیں لیے جائیں گے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس اتھارٹی کے مطابق 7 اکتوبر سے پہلے تقریباً ساڑھے 18 ہزار فلسطینی باشندوں کے لیے ورک پرمٹ جاری کیے گئے تھے۔