انقرہ(نمائندہ خصوصی)
جمہوریہ ترکی کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستانی سفارتخانے میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے ترک معززین کی میزبانی کی جن میں گورنر انقرہ واسپ ساہن، انقرہ کے میئر منصور یاواش، ایم پی علی شاہین، ایم پی برہان قایاترک، ایم پی مہمت ایمن شمشیک، ایم پی مصطفی قایا، ایم پی محمد مفتی ایدین، ایم پی ادورحیم، ایم پی دوتہ الرحمٰن شامل تھے۔ مہدی ایکر سابق وزیر خوراک و زراعت، ریکٹر اوسٹیم یونیورسٹی مرات یولیک، صدر ایس ڈی ای گورے الپر، صدر انکاسام پروفیسر مہمت سیفٹین ایرول، پاکستان میں ترکیہ کے سابق سفیر رؤف انجین سویسل، مصطفیٰ یورداکول، ڈی ڈی جی ٹی آر ٹی عمر فاروق تانریوردی اور معززین، کاروباری شخصیات اور میڈیا کے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے چیئرمین علی شاہین نے کہا کہ پاک ترک تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے لیے اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہیں۔ یہ صدیوں پرانے برادرانہ اور تزویراتی تعلقات نہ صرف باہمی مضبوطی کا باعث ہیں بلکہ دونوں ممالک کی قیادتوں کی ہدایت اور وژن کے تحت علاقائی استحکام کے لیے لنگر کا کام بھی کرتے ہیں۔ انقرہ کے میئر منصور یاواش نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ترکیہ کے گہرے تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور یہ دوستی ہماری مشترکہ اقدار اور باہمی مفادات کی بنیاد پر آنے والے سالوں میں مزید مضبوط ہوگی۔ گورنر انقرہ واسپ شاہین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات مثالی ہیں کیونکہ دونوں ممالک ہمیشہ ضرورت کے وقت ساتھ کھڑے رہے ہیں اور علاقائی اور عالمی پلیٹ فارمز پر مسلسل ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔اپنے اختتامی کلمات میں ترک قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے ترکیہ کے بانی غازی مصطفی کمال اتاترک کی جنگ آزادی اور اس کے بعد جمہوریہ کے قیام میں ان کی قیادت کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریہ کی صد سالہ تقریب ترک قیادت اور عوام کے غیر متزلزل عزم اور وژن کا منہ بولتا ثبوت ہے جنہوں نے سنگین چیلنجوں کے باوجود ایک خوشحال اور جمہوری ملک کی تعمیر کے لیے انتھک محنت کی۔ سفیر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ صدر رجب طیب ایردوآن کی دور اندیش قیادت میں ترکیہ کی ترقی نے نئی بلندیوں کو چھو لیا اور ترکیہ اقوام عالم میں ایک مضبوط خوشحال ملک کے طور پر ابھرا۔سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ گزشتہ صدی کے دوران ترکیہ کے شاندار سفر اور کامیابیوں کا ایک باہمی جشن ہے۔ پاکستان ترکیہ کے شاندار دوطرفہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے، سفیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’’ایک قوم دو ریاستیں‘‘ برادرانہ پاکستان ترکیہ تعلقات کو بہترین انداز میں بیان کرتی ہے، جس کی بنیاد مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی وابستگیوں اور مشترکہ تاریخ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مثالی برادرانہ تعلقات کا دنیا میں گرمجوشی، گہرائی اور اتفاق رائے کے لحاظ سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ یہ رشتے اپنی جڑیں صدیوں پرانے لوگوں سے لوگوں کے تعلقات اور مشترکہ خیالات میں ڈھونڈتے ہیں جو دونوں ممالک کے قومی شاعروں علامہ محمد اقبال اور مہمت عاکف ایرسوئے کی شاعری میں جھلکتے ہیں۔ سفیر نے مزید کہا کہ یہ ایک مقدس امانت ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں تک اس دوستی کو مزید مضبوط کریں۔فلسطین اور کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے امن قائم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ شرکاء نے جوش اور جذبے کے ساتھ ترک صدی منانے پر سفیر کا شکریہ ادا کیا۔ شرکاء نے دعا کی کہ ’’ترکی کی صدی‘‘ مزید کامیابیوں، خوشحالی، اتحاد سے بھرے اور پاکستان ترک بھائی چارے اور دوستی کے رشتے ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتے رہیں۔