امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنے تازہ جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ:”چند روز ہوئے ہیں کہ فلسطین کے مظلوم اور غریب عوام پر غاصب اسرائیل کی بمباری اور حملے ہو رہے ہیں، اور ایک ملین سے زائد افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے کا کہا گیا ہے،بچے اور بوڑھے شہید اور بہت سے گھر اجڑ گئے ہیں۔ اسی طرح غاصب اسرائیل کی طرف سے غزہ پر پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں اور اسرائیلی رہنماؤں نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ خوراک، پانی، ادویات اور تیل جو کہ تمام ضروری اور بنیادی انسانی وسائل ہیں، غزہ جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امارت اسلامیہ اس عظیم انسانی ظلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے، وہ ایک بار پھر فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے اپنی ہمدردی اور حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور باقی عالم اسلام سے بھی یہ چاہتے ہیں کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہاتھ ملائیں اور اس عظیم الہی امتحان میں غافل نہ رہیں۔ اسی طرح وہ ممالک اور تنظیمیں جو انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور بچوں کے حقوق کے مسئلے کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے آزاد ممالک میں مداخلت کرتے ہیں لیکن آج وہ فلسطینی خواتین، مردوں اور بچوں کے خلاف غیر انسانی تشدد پر خاموش ہیں یا وہ غاصبوں کی حمایت کر رہے ہیں؟اس سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقت میں انسانی حقوق کا مسئلہ ان کے لیے اہم نہیں ہے، لیکن یہ نعرہ اسی وقت استعمال ہوتا ہے جب اسے ان کے سیاسی اور انٹیلی جنس مقاصد سے جوڑا جائے، ورنہ فلسطینی عوام (بچے، عورتیں اور بوڑھے) انسان نہیں ہیں؟ اس معاملے میں اقوام متحدہ کے ادارے اور سلامتی کونسل کی حیثیت اور تاثیر بھی پوری انسانی برادری پر واضح ہوئی ہے۔غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں سے 1.2 ملین (12 لاکھ) سے زائد فلسطینیوں کو جبری بے گھر کرنے کی کوشش اور فلسطینی علاقوں کا منصوبہ بند الحاق ایک جنگی جرم ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ڈھانچے کی غیر موثر پوزیشن موجودہ بین الاقوامی نظام کی بے مثال ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان پوری دنیا بالخصوص اسلامی ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کرتی ہے کہ مسئلہ فلسطین کو جلد از جلد حل کریں اور جلد از جلد اسرائیل کے سفاکانہ اور نااہل اقدامات کو روکیں ورنہ موجودہ صورتحال جاری رہے گا جس کے نتیجے میں کسی بھی انسانی بحران کی ذمہ داری سب پر عائد ہوگی۔