نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک )اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل پر حملے بند کرنے اور یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلی شہریوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انتونیو گوتریس نے اسرائیل کی فوج کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق کرے۔امریکہ کے شہر نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ حکام کے کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کی جائز شکایات کو تسلیم کرتے ہیں لیکن دہشت گردی کی ان کارروائیوں، لوگوں کو ہلاک کرنے، انہین معذور کرنے اور انہیں اغوا کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے
واضح رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے ہفتے کی صبح اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر فضائی، زمین اور سمندری راستوں سے بیک وقت حملہ کیا تھا۔ اس غیر متوقع اور اچانک حملے میں اسرائیل کے کئی شہر حماس کا نشانہ بنے۔ اس دوران حماس کے جنگجو کئی اسرائیلی شہریوں اور غیر ملکیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے۔چار دن سے جاری لڑائی میں 1600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 73 فوجیوں سمیت 900 اسرائیلی شامل ہیں جب کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں لگ بھگ 700 اموات ہوئی ہیں۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پوری پٹی کی ناکہ بندی، خوراک، توانائی اور بجلی کی فراہمی مکمل طور پر روکنے کی منصوبہ بندی پر شدید پریشان ہیں۔انتونیو گوتریس نے متنبہ کیا کہ غزہ میں انسانی صورتِ حال پہلے ہی بہت زیادہ خراب ہے۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ حالیہ مخاصمت کے بعد صورتِ حال مزید تیزی سے بگڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے لیے امداد اور رضاکاروں کو لازمی طور پر غزہ جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔خیال رہے کہ غزہ کی آبادی لگ بھگ 23 لاکھ ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں ایک لاکھ 37 ہزار افراد مختلف اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔دوسری جانب پانی اور سیوریج کے تباہ حال نظام کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کے لیے خراب صورتِ حال کے سبب چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایندھن اور توانائی کی فراہم کی پابندی کے بعد غزہ میں موجود پاور پلانٹ بجلی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ اس پاور پلانٹ میں بھی ایندھن چند دن میں ختم ہو جائے گا۔سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ وہ اور اقوامِ متحدہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لئے ایلچی ، اس تصادم کو مشرق وسطی کے دوسرے حصوں تک پھیلنے سے روکنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لئےخطے کے رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں۔ان کے بقول حالیہ واقعات اچانک رونما نہیں ہوئے۔ یہی وقت ہے کہ خونریزی، نفرت اور تضاد کے اس چکر کو ختم کیا جائے۔انہوں نے قیامِ امن کے لیے تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا جس سے اسرائیل کی سیکیورٹی کے خدشات ختم ہوں گے جب کہ فلسطینیوں کو ان کی خواہش کے مطابق ایک ریاست مل جائے گی۔