لندن (نیٹ نیوز)
امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے ایوان نمائندگان میں انڈیا میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر ایک قرارداد پیش کی ہے اور وزیر خارجہ انتونی بلنکن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈیا کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل کریں جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کو تشویش ہے۔بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق
امریکی کانگریس کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ قرارداد قانون ساز الہان عمر، راشدہ طالب اور جوآن ورگاس نے مشترکہ طور پر منگل کو پیش کی۔ اس قرار داد میں یونائیٹڈ سٹیٹس کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی سنہ 2022 کی سالانہ رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا ہے
جس میں امریکی حکومت سے انڈیا کا نام ان ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لے کہا گیا تھا جہاں مبینہ طور پر انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔قرارداد کا متن جو امریکی کانگریس کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے، اس میں یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس نے مسلسل تین برس تک انڈیا کو انسانی حقوق کی پامالی پر خاص تشویش والے ملک کے طور پر نامزد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ،یو ایس سی آئی آر ایف کی 2022 کی سالانہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے قرارداد میں کہا گیا کہ 2021 میں، ’بھارتی حکومت نے اپنی پالیسیوں کے فروغ اور نفاذ کا عمل تیز کر دیا، جس میں ہندو قوم پرست ایجنڈے کو فروغ دینا بھی شامل ہے اور ان رجعت پسند پالیسوں کے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق قرارداد کے مطابق، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’حکومت ملک کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف موجودہ اور نئے قوانین اور بنیادی ترامیم کے ذریعے قومی اور ریاستی دونوں سطحوں پر ہندو ریاست کے اپنے نظریے کو پروان چڑھا رہی ہے۔‘بی بی سی اردو کے مطابق مزید براں قرار داد میں رپورٹ میں بیان کیے گئے اس امر کی طرف بھی نشاندہی کی گئی کہ کس طرح سرکاری سطح پر قوانین کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں خوف کا ماحول بنایا جا رہا ہے تاکہ حکومت کے خلاف اٹھنے والی تمام آوازوں کو خاموش کر دیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت مخالف یا اقلیتیوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے جن قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے ان میں ’غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد‘ اور ملک سے بغاوت کے قوانین شامل ہیں
(بشکریہ٫بی بی سی اردو)