مصر میں کئی دہائیوں سے ہزاروں سال قدیم فراعین کے مقبروں کو کھولا جارہا ہے اور ان پر تحقیق کی جارہی ہے، تاہم ایک مقبرہ ایسا بھی ہے جسے کھولنے والے زیادہ تر افراد جان سے ہپاتھ دھو بیٹھے۔
نومبر 1922 میں جب ایک فرعون مصر طوطن خامن کا مقبرہ کھولا گیا تو یہ تاریخ کو کھوجنے کے لیے ایک اہم پیش رفت تھی۔
اس مقبرے کو کھولنے والی ٹیم 17 افراد پر مشتمل تھی، جن میں سے 15 افراد اگلے 6 سال کے اندر اندر ایک ایک کر کے موت کے گھاٹ اترتے چلے گئے، ان تمام افراد کی موت غیر طبعی تھی۔
جب یہ ٹیم طوطن خامن کے مقبرے کو کھولنے جارہی تھی تو مقبرے کے داخلی دروازے پر ایک عبارت دیکھی گئی تھی۔
اس وقت تک قدیم مصری زبان کو پڑھا نہیں جاسکا تھا، تاہم کچھ عرصے بعد جب ماہرین اس زبان کو پڑھنے میں کامیاب ہوئے تو انہوں نے اس عبارت کی تشریح کی۔
اس مقبرے پر لکھا تھا کہ جو سوئے ہوئے فرعون کو جگائے گا وہ مارا جائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ فرعون کو جگانے والے 15 افراد کی موت اسی بددعا کا نتیجہ تھی۔
طوطن خانم کے اس مقبرے میں 5 ہزار سے زائد اشیا موجود تھیں، سونے کے مجسموں اور زیورات، سجے ہوئے ڈبوں اور کشتیوں کے علاوہ روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی چیزیں جیسے کے روٹی اور گوشت کے ٹکڑے، دالیں اور کھجوریں وغیرہ بھی شامل تھیں۔
طوطن خامن کے مقبرے کے چاروں کونوں میں خواتین کے مجسمے بھی موجود تھے، ان میں دیوی آئسس کا مجسمہ بھی شامل تھا۔