مراکش( نیٹ نیوز )
ہفتہ کی صبح مراکش میں الحوز صوبے میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد ہونے والی تباہی میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مگر تباہی کے اثرات ابھی تک جاری ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آفٹر شاکس کا سلسلہ مہینوں تک جاری رہے گا۔ریسکیو ٹیمیں ابھی ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسی دوران مراکش انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس کے ڈائریکٹر ناصر جابور نے انکشاف کیا کہ زلزلے کے دن سے اب تک 10 بڑے جھٹکے اور سینکڑوں غیر محسوس جھٹکوں آچکے ہیں۔انہوں نے پیر کے روز العربیہ/الحدث کو دیے گئے بیان میں یہ بھی توقع کی کہ آفٹر شاکس مہینوں تک جاری رہیں گے۔مزید تباہی سے بچنے کے لئے انہوں اس بات پر بھی زور دیا کہ جن علاقوں میں عمارتیں مخدوش ہو چکی ہیں رہائشیوں کو کبھی بھی ان کے پاس واپس نہیں آنا چاہیے۔انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ لوگوں کی واپسی سے پہلے ان علاقوں کی تعمیر نو کے امکانات کا جائزہ لیں۔مراکش میں آنے والے صدی کے مہلک ترین زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔حکام اس آفت سے متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے اور ان کی فہرست بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ زلزلے کے مرکز کے قرب و جوار میں واقع کئی گاؤں ایسے ہیں جو صفحہ ہستی سے مکمل طور پر غائب ہو چکے ہیں۔دریں اثنا، امدادی کارکنوں کو جبل اطلس کے علاقے کے زیادہ متاثرہ دیہاتوں تک پہنچنے کے لیے ایک چیلنج کا سامنا ہے، یہ ایک ناہموار پہاڑی سلسلہ ہے جس میں رہائشی علاقے اکثر دور دراز ہوتے ہیں، اور یہاں بہت سے مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ جمعہ کی شب مراکش میں آنے والا یہ زلزلہ 1960 میں اغادیر میں آنے والے زلزلے کے بعد سے ملک میں متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے جب اغادیر میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 12,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔وزارت داخلہ کے آج جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق حالیہ زلزلے سے کم از کم 2,497 اموات اور 2,476 زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔