واشنگٹن (نمائندہ خصوصی ) امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک لمبے عرصے سے دہشت گردی کے خطرات کا سامنا کررہا ہے، دہشت گردی کے خطرات کی بڑی وجہ افغانستان سے جڑی ہوئی سرحد ہے،پاکستان کو اب بھی بہت سے خطرات کا سامنا ہے ،پاکستان اور بھارت نے کشمیر سمیت تمام معاملات پر خود بات کرنی ہے ۔امریکی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں چھوڑے ہوئے اسلحے کے حوالے سے پاکستان کے بیانات کی تردید کردی، دہشت گردوں کیلئے وہاں کوئی سازو سامان نہیں چھوڑا گیا۔ صرف محدود تعداد میں کچھ اسلحہ اور ایئرکرافٹ کابل میں چھوڑا تھا، ایئر پورٹ پر ٹرک، تکنیکی سامان اور کچھ آگ بجھانے کاسامان چھوڑا گیا تھا۔صحافی نے سوال پوچھا کہ امریکا کا افغانستان میں 7ارب ڈالرز کا چھوڑا ہوا اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا؟جس پر جس پر جان کربی نے جواب میں کہا کہ جس جنگی سازوسامان کی آپ بات کر رہے ہیں وہ افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے کیے، سارا فوجی سازو سامان افغان ڈیفنس فورسز کیلئے تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن یہی تھا کہ وہ اپنے ملک کی سکیورٹی کی ذمہ داری خود اٹھائیں، جس سامان کی آپ بات کر رہے ہیں وہ افغان سکیورٹی فورسز نے چھوڑا امریکا نے نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک لمبے عرصے سے دہشت گردی کے خطرات کا سامنا کررہا ہے، دہشت گردی کے خطرات کی بڑی وجہ افغانستان سے جڑی ہوئی سرحد ہے، امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ پاکستان جوہری ہتھیار رکھنے والا سب سے خطرناک ملک ہے؟کے سوا ل کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ صدر جوبائیڈن کو اس بات کا احساس ہے کہ پاکستان کو ابھی بھی بہت سے خطرات کا سامنا ہے، صدر بائیڈن پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔پاکستان کے ساتھ تمام معاملات پر کام کرنا جاری رکھیں گے، پاکستان کو درپیش سکیورٹی خطرات پر مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے کشمیر سمیت تمام معاملات پر خود بات کرنی ہے۔نسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گفتگو صدر بائیڈن کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، بائیڈن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے پر کبھی نہیں شرمائیں گے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے موقع پر بائیڈن نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی تھی، امریکی صدر آئندہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے سے اجتناب نہیں کرینگے۔