عمان( نیٹ نیوز ) اردنی کی مسلح افواج نے شام کی سرحد پار سے آنے والے ایک اور ڈرون کو نشانہ بنا کر مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا یا دوسرا واقعہ نہیں بلکہ یہ ایسا نواں کیس ہے جس میں شام سے آنےوالے مبینہ منشیات اسمگلر ڈرون کو مار گرایا گیا ہے۔اردنی فوج کا کہنا ہے کہ مار گرائے جانے والے تمام ڈرونز منشیات، ہتھیاروں اور گولہ بارود سے لدے ہوئے تھے۔ دھماکہ خیز مواد میں TNT جیسا خطرناک مواد شامل ہے۔مشرقی اردن کی ملٹری ڈسٹرکٹ پولیس نے پیر کے روزعلی الصبح اپنی زیرنگرانی علاقے میں شامی سرزمین سے آنے والے منشیات سے لدے ایک ڈرون کو مار گرانےکا دعویٰ کیا ہے۔ یہ کارروائی مملکت کی سرحدوں کی حفاظت کے حوالے سے سکیورٹی اداروں کی پیشہ وارانہ ذمہ داری کا حصہ تھی۔اردن کی مسلح افواج کی جنرل کمان کے ایک سرکاری عسکری ذریعے نے کہا کہ "بارڈر گارڈ فورسز نے نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ اور ملٹری سکیورٹی سروسز کے ساتھ مل کر سرحد پار سے آنے والے بغیر پائلٹ کے ڈرون کی جانب اس وقت فائرنگ کی جب وہ غیرقانونی طورپر شام کی سرحد سے اردن کی حدود میں داخل ہوا۔ بارود اور منشیات سے لدا یہ ڈرون اردن کی سرزمین میں گر کر تباہ ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ طیارہ کرسٹل کی بھاری مقدار سے لدا ہوا پایا گیا اور اسے متعلقہ حکام کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ذریعے نے زور دیا کہ اردن کی مسلح افواج سرحدی محاذوں پر کسی بھی خطرے اور وطن کی سلامتی کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے اور اس کے شہریوں کو خوفزدہ کرنے کی کسی بھی کوشش سے پوری قوت اور عزم کے ساتھ نمٹنا جاری رکھے گی۔ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل اور سکیورٹی ماہر فائز شبیکات الدعجہ نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ ڈرون بنیادی طور پر وائرلیس نیٹ ورکس (وائی فائی)، جی پی ایس سسٹمز پر انحصار کرتے ہیں جو جغرافیائی نقاط پر درست ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔ رکاوٹوں سے بچنے کے لیے الٹراسونک فاصلاتی سینسر سے مدد لیتے ہیں۔ پرواز کے دوران ہوا، یہ خود مختار ہے اور طاقتور اور توسیع پذیر کوڈ پر چلتی ہے۔ یہ ڈرونز خود پر کار طریقے سے طاقتور اور توسیع پذیر سافٹ ویئر کوڈ کے ساتھ چلنے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔سکیورٹی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ طیارے کی پرواز کی حد تقریباً 3000 کلومیٹر ہے۔اونچائی میں اس کی زیادہ سے زیادہ پرواز 45000 فٹ تک ہوتی ہے اور یہ ڈرون تقریباً 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتا سے پرواز کرتے ہیں۔ موسمی حالات میں اس کی حد رفتار اور اونچائی سے فرق پڑسکتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ بعض اوقات یہ ڈرونز نائٹ ویژن کی خصوصیت کا استعمال کرتے ہیں اور کم اونچائی پر پرواز کرتے یوئے راڈار سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔الدعجہ نے زور دے کر کہا کہ "ڈرونز” کے لیے ضروری ہے کہ وہ گراؤنڈ اسٹیشن پر اسے ایک پائلٹ کنٹرول کرے۔ زمینی پائلٹ انھیں چلانے کی ذمہ داری اٹھاتا ہے اوراس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہوں۔ یہ کھلونا طیاروں کی جوائس اسٹک کی طرح کنٹرول اسٹک کا استعمال کرتا ہے، بلکہ اسے ہوائی جہاز کے راستے کے مقامات کا تعین کرنا ہوتا ہے۔