تیان جن(شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آغاز کی رواں سال 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ متعدد پاکستانی کاروباری رہنماؤں نے شنہوا کے ساتھ انٹرویو میں اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان عملی تعاون نے پاکستانی کاروباری اداروں کی ایک وسیع تعداد کو فائدہ پہنچایا ہے اور پاکستان میں تیز رفتار اعلٰی سطح کی ترقی کے نئے امکانات پیش کئے ہیں۔
تیان جن میں حال ہی میں منعقد ہونے والے 14 ویں سمر ڈیووس فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں قائم صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم ‘ڈاکٹ ہرز ‘ کی شریک بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر سبین فاطمہ حق نے کہا کہ علی بابا جیسی چینی کمپنیوں کے پاکستان آنے سے مقامی خواتین کو روزگار کے مزید مواقع ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نسبتاً روایتی ملک ہونے کی وجہ سے خواتین کے لیے روزگار کے محدود مواقع پیش کر تا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان میں میڈیکل اسکول سے فارغ التحصیل ہونے والوں میں 80 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں لیکن بہت کم میڈیکل کے شعبے میں کام کرتی ہیں۔
اسی لئے ‘ڈاکٹ ہرز’جدید چینی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے ان تعلیم یافتہ خواتین کو صحت کی دیکھ بھال سے متعلق کاموں میں دوبارہ مشغول کرنے کے لئے وقف ہے۔
پاکستانی فن ٹیک پلیٹ فارم کے بانی عمیر انصاری نے چین کے 20 سے زائد شہروں کا دورہ کیا ہے اور ہر دورے نے انہیں نئی بصیرت فراہم کی ہے۔
چین کی جا نب سے مالیاتی شعبے میں ایک مستحکم کریڈٹ سسٹم کے قیام نے انہیں سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔
انہیں امید ہے کہ وہ مذاکرات اور مواصلات کے ذریعے چین کے تجربے سے سیکھیں گےجس سے پاکستان کی مالیاتی صنعت کی مستحکم ترقی میں مدد ملے گی۔
عمیر انصاری نے کہا کہ وبائی امراض کے بعد چین کی مستحکم اور پائیدار اقتصادی ترقی عالمی معاشی بحران کو حل کرنے میں مزید توانائی پیدا کرے گی۔
چین کی رینمن یونیورسٹی میں چھونگ یانگ انسٹی ٹیوٹ فار فنانشل اسٹڈیز کے سینئر فیلو ژو رونگ نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران سی پیک کی تعمیر سے پاکستان میں مختلف صنعتی حلقوں کی اپ گریڈیشن کو فروغ ملا ہے۔