دہلی ( نمائندہ خصوصی ) مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان فوجی تعطل چوتھے سال میں داخل ہونے کے بعد بھارتی فوج مسلسل نئے ہتھیاروں کا اضافہ کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ نیوما ملٹری اسٹیشن پر جو تقریبا 14,500فٹ کی بلندی پر واقع ہے ،بھارتی فوج کی طرف سے شامل کیے گئے جدید ہتھیاروں کے نظام اور آلات کو دیکھاگیاہے۔حال ہی میں بھارتی فوج نے ملک میں بنے ہوئے دھنوش ہووٹزر کو شامل کیا ہے جسے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے تحت بوفورس ہووٹزرکے لیے تیار کیا گیا ہے اور اسے مزید جدید بنایا گیا ہے۔ آرٹلری ریجمنٹ کے کیپٹن وی مشرا نے کہا کہ دھنوش ہووٹزر 48کلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اسے پچھلے سال ہی مشرقی لداخ میں شامل کیا گیا ہے۔سابقہ آرڈیننس فیکٹری بورڈ کی تیار کردہ تقریبا 114 گنز بھارتی فوج میں شامل ہوں گی۔ایم فورکوئیک ری ایکشن فورس کی گاڑیاں گزشتہ سال فورس میں شامل ہونا شروع ہوئیں اور فوج کا مشرقی لداخ سیکٹر کے آگے والے علاقوں میں ایسی گاڑیوں کو زیادہ تعداد میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ بھارتی فوج میں نگرانی کے آلات کو بھی مضبوط کیا گیا ہے کیونکہ نیا ”ٹاٹا راجک سسٹم” فورس میں شامل کیا گیا ہے جو 15کلومیٹر سے زیادہ دور سے انسانوں اور 25کلومیٹر سے زیادہ دورسے گاڑیوں کاپتہ لگا سکتا ہے۔بھارت نے مشرقی لداخ سیکٹر میں دشمن کے ٹینکوں اور بکتر بند لڑاکا گاڑیوں سے نمٹنے کے لیے فوجیوں کو اسپائک اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل فراہم کیے ہیں۔