دمشق( نیوز ڈیسک )
شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کا دفاع کرنے والے ادارے وسطی شام میں اسرائیلی میزائل حملوں کو روک رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر میزائلوں کو گرا دیا گیا ہے۔شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کا دفاع کرنے والے ادارے وسطی شام میں اسرائیلی میزائل حملوں کو روک رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر میزائلوں کو گرا دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام کی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی میزائل لبنان کے دارالحکومت بیروت کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے حمس شہر میں گرے جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔تاہم روئٹرز فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کر سکا۔ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچے ادرائی کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کی اس دفاعی بیٹری کو نشانہ بنایا ہے جس سے اسرائیل کی جانب سے طیارہ شکن میزائل فائر کیا گیا تھا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگی جہازوں نے اس علاقے میں مزید اہداف کو بھی نشانہ بنایا ہے۔‘اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’شام سے اسرائیلی علاقے کی جانب داغا جانے والا میزائل فضا میں ہی پھٹ گیا ہے۔تاحال ان دونوں واقعات کے درمیان کسی تعلق کی تصدیق نہیں ہو سکی۔حالیہ مہینوں کے دوران اسرائیل نے شام میں ہوائی اڈوں اور فوجی ایئر بیسز پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے جس کا مقصد ایران سے آنے اس امداد کو روکنا بتایا جاتا ہے جسے شام اور لبنان میں موجود ایرانی اتحادیوں اور حزب اللہ کی مدد کے لیے فضائی راستوں کا استعمال کرتے ہوئے بھیجا جاتا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام میں جاری کشیدگی پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والا مقام حزب اللہ کا اسلحہ خانہ تھا۔شام پر کئی سال سے جاری اسرائیلی حملے اس جارحیت کا حصہ ہیں جو اسرائیلی ماہرین کے مطابق شام میں ایران کے بڑھتے اثرورسوخ اور اسرائیل کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے مقصد کو روکنے کے لیے جاری ہے۔شام میں 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد صدر بشارالاسد کی حمایت کرنے والے ایران کے نفوذ میں اضافہ ہوا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ جنگجو بشمول حزب اللہ شام کے مشرقی، جنوبی اور شمال مغربی علاقوں سمیت دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقوں میں موجودگی رکھتے ہیں۔