ٹورنٹو (عظیم ایم میاں) امریکا اور کینیڈا کے لاکھوں مسلمانوں نے بدھ کے روز عیدالاضحی منائی اور مختلف مذبحہ خانوں میں جاکر سنت ابراہیمی کے مطابق خود بھی جانوروں کی قربانی ادا کی جبکہ ایک بڑی اکثریت نے اپنے قریبی حلال میٹ اسٹورز کو دیئے گئے اپنے قربانی کے آرڈر وصول کرنے کا انتظار کرتے رہے ، ٹورنٹو کے علاقے مسی ساگا کی میئر بونی کرانبی نے السلام وعلیکم کہہ کر عید کی مبارکباد دی ، ٹورنٹو کے نواحی علاقے مسی ساگا کے دو فٹ بال میدانوں کے برابر تقریباً 15؍ سے 17؍ ہزار مسلمان مرد اور خواتین نے کھلے میدان میں کویت کے مشہور قاری مشارے رشید الفا سے کی امامت میں نماز عید ادا کی جس کا انتظام مسلم تنظیم ’’مسلم نکسس نیبرہوڈ‘‘ نے کیاتھا ، اس موقع پر مسی ساگا کی موجودہ میئر اور صوبہ انٹاریو کی لبرل پارٹی کی صدارت کی امیدوار بونی کرانبی نے پاکستانی لباس میں ملبوس اسٹیج پر آکر تمام مسلمانوں کو السلام وعلیکم کہنے کے بعد نہ صرف عید کی مبارکباد دی بلکہ کینیڈا خصوصا ً مسی ساگا کی تعمیر و ترقی اور مثبت روایات کے قیام کیلئے خدمات کو سراہا۔ مسی ساگا سے منتخب رکن کینیڈین پارلیمنٹ اقرا خالد نےبھی خطاب کیا۔ عیدالاضحی کے اس قدر بڑے ہجوم میں کینیڈا میں منتخب مسلمان اور غیر مسلم خواتین کا اسٹیج پر آکر عید کے اجتماع سے خطاب کا منفرد منظر کینیڈا کے مسلمانوں کے اسلامی حدود میں رہتے ہوئے مثبت رویئے کی ترجمانی کرتا ہے۔ اس اجتماع میں دنیا بھر کے ممالک سے کینیڈا آکر آباد ہونے والے مسلمانوں کے علاوہ پاکستان میں مختلف اہم عہدوں پر اپنے متنازع رول ادا کرکے ریٹائر ہونے پر کینیڈا میں آباد ہونے والی بعض اہم شخصیات بھی خاموشی سے نماز عید ادا کرتی نظر آئیں اور وہ نماز عیدالاضحی ادا کرنے کے بعد اپنی فیملی کے ساتھ باہر جانے والی لائن میں بھی خاموشی سے باہر نکلنے کے منتظر دیکھے گئے۔ کینیڈین سیاست میں سرگرم مسلمان بھی اس اجتماع میں اپنے ووٹروں کو عید کی مبارکباد دینے میں مصروف رہے کینیڈا کے صوبے خصوصاً انٹاریو اور البرٹا میں مسلمانوں کا سیاسی، معاشی اور ثقافتی کردار کینیڈین معاشرے کا ایک معمول کا حصہ بنتا جارہا ہے اور مسلمانوں کی اہمیت کو تسلیم کیا جارہا ہے۔