واشنگٹن( نیوزڈیسک)
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیل کی جانب سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے بارے میں میڈیا کو معلومات فراہم کرنے پر غم و غصہ اور تشویش کا اظہار کردیا۔نیوز ویب سائٹ ’’ایکسیس‘‘ نے بتایا ہے کہ سلیوان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب زیچی ہنیگبی کے درمیان فون کال پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ یہ کال گزشتہ ہفتہ ہوئی تھی۔
ویب سائٹ نے ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ سلیوان نے ہنیگبی کے ساتھ اپنی فون کال میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے کنیسٹ کے بارے میں ریمارکس پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا امریکہ ایران کے ساتھ "چھوٹے معاہدے ” تک پہنچنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق اس ماہ کے آغاز میں نیتن یاہو نے پارلیمان (کنیسٹ) کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایران کے ساتھ اس کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے چھوٹے معاہدہ یا سمجھوتے کے بارے میں بالواسطہ بات چیت کی تھی۔رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے کہا کہ جس "افہام و تفہیم” پر بات کی جا رہی ہے اس میں تہران کا یہ عزم بھی شامل ہے کہ وہ یورینیم کو 60 فیصد سے زیادہ افزودہ نہ کرے جس کے بدلے میں واشنگٹن کی جانب سے اربوں ڈالر کے منجمد فنڈز کا اجرا کیا جائے گا اور اسیران کے تبادلہ کا معاہدہ بھی کیا جائے گا۔ یہ اطلاع اجلاس میں شرکت کرنے والے اسرائیلی قانون سازوں کے حولے سے بتائی گئی ہے۔دوسری جانب ویب سائٹ ’’ ایکسیس‘‘ نے ایک اسرئیلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے ہنیگبی کے ساتھ اپنے رابطے میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کے حوالے سے اسرائیلی حکومت کے فیصلوں اور فلسطینیوں پر آباد کاروں کے حملوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
خیال رہے منگل 27 کو فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے میں 5 ہزار 700 رہائشی یونٹس کی منظوری کی مذمت کی تھی۔